Mar ۲۰, ۲۰۲۴ ۱۴:۵۶ Asia/Tehran
  • افغانستان میں امریکہ کی شکست کا اعتراف

دو امریکی جرنلوں نے افغانستان میں واشنگٹن کی اسٹریٹیجک شکست اور کمزوریوں کا اعتراف کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ کی وزارت خارجہ کو اس ملک سے، انتہائی افراتفری کے ساتھ نکلنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے ۔

سحر نیوز/ دنیا: امریکی آرمی کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق سربراہ جنرل مارک میلی اور امریکی مڈل ایسٹ کمانڈ (سنٹکام) کے سابق سربراہ جنرل فرینک مک کنزی نے کہ جن کے دور میں افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا ہوا تھا، منگل کو امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی اور قانون سازوں کے سوالات کے جوابات دیے ۔

جنرل مارک میلی نے کہا کہ ہم نے فوج میں رہ کر، بیس سال کے بعد افغانستان میں ایک فوج اور ایک حکومت بنانے میں مدد کی لیکن ہم ایک قوم نہیں بنا سکے۔ دشمن نے کابل پر قبضہ کر لیا اور حکومت گرگئی اور جس فوج کو ہم نے دو دہائیوں تک سپورٹ کیا تھا وہ ختم ہو گئی۔ یہ ایک اسٹریٹجک ناکامی تھی۔

اگست دو ہزار اکیس میں جب طالبان کابل میں داخل ہوئے تو امریکی فوج اور محکمہ خارجہ کو ، سفارت خانے کے ایک لاکھ چوبیس ہزار اہلکاروں، امریکی شہریوں اور ان افغانوں کو جنہیں خطرہ لاحق تھا، نکالنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا-

کابل میں حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈہ ان لوگوں کو نکالنے کا اہم مرکز تھا۔ اسی سال اگست میں داعش کے ایک خودکش بمبار نے اس ہوائی اڈے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس میں تیرہ امریکی اور کم از کم ایک سو ستر افغان باشندے مارے گئے تھے۔

ٹیگس