Apr ۱۸, ۲۰۲۴ ۰۹:۲۰ Asia/Tehran

فلسطین کے سیکڑوں حامیوں نے برطانوی پارلمینٹ کے سامنے اجتماع کرکے غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کی مذمت کی اور اس حکومت کو ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

سحرنیوز/دنیا: مظاہرے میں شریک مختلف اقوام اور طبقات کے لوگوں نے غزہ میں جنگ روکے جانے اور اس علاقے کے باشندوں کو فوری امداد پہنچائے جانے کا مطالبہ کیا- وہ اپنے ہاتھوں میں فلسطین کا پرچم اٹھائے ہوئے، فلسطینی عوام کو انصاف دیئے جانے اور اپرتھائیڈ نظام کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے-مظاہرین کے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ تھے جن پر، اسرائیل کو مسلح نہ کرو، غزہ کے محاصرے سے دستبردار ہوجاؤ اور فلسطین کو آزاد کرو جیسے نعرے درج تھے۔
اس احتجاج میں بعض رکن پارلیمنٹ اور شہری و انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے تقریر کرتے ہوئے غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم کی مذمت کی اور اسرائیل کے لئے برطانیہ کے حمایتی موقف پر تنقید کرتے ہوئے اسرائیل کا بائیکاٹ کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
برطانوی شیڈو کیبنٹ (لیبر پارٹی) کے سابق وزیر خزانہ جان مک ڈونل نے اس اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہےکہ وہ دن دیکھوں گا جب نیتن یاہو اور ان کی کابینہ پر ہیگ کی بین الاقوامی عدالت میں جنگی مجرموں کے طور پر مقدمہ چلایا جائے گا۔
برطانوی ہاؤس آف کامنز کے رکن اینڈی بیل ریبیرو نے بھی لندن کی طرف سے صیہونی حکومت کی حمایت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نہ صرف اسرائیل کے جرائم کی مذمت نہیں کرتی بلکہ اس حکومت کو ہتھیار بھی فروخت کرتی ہے اور ایسا کرکے ہم اسرائیل کے جنگی جرائم میں ملوث ہیں۔
اسی بنا پر انہوں نے صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت بند کرنے کا مطالبہ کیا اور مزید کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے ملک کو اس خوفناک جنگ میں شریک نہ کرے۔اس مظاہرے میں موجود دیگر مقررین نے بھی صیہونی حکومت پر ہتھیاروں کی پابندی اور غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ٹیگس