صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت ميں برطانیہ کے عوام اور طلبا سڑکوں پر
برطانیہ کے مختلف شہروں میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت ميں یونیورسٹی طلبا اور عوام کے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: موصولہ رپورٹوں کے مطابق پورے برطانیہ میں شمال سے لے کر جنوب اور مشرق سے لے کر مغرب تک سبھی شہروں میں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہی مظلوم فلسطینی عوام کی حمایت اور غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت میں عوام مظاہرے کر رہے ہیں اور اپنی حکومت سے ظالم صیہونی حکومت کی مالی امداد اور اس کے لئے اسلحے کی سپلائی بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
رپورٹوں کے مطابق برطانیہ میں تازہ مظاہروں میں بھی مختلف مذاہب اور مسالک سے رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں فلسطین کے پرچم اور ایسے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر جنگ بند کرنے، فلسطین کو آزاد کرنے اور غاصب صیہونی حکومت کی حمایت روکنے کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرین نے اسی کے ساتھ اسرائیل مردہ باد، جنگ بند کرو، فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو، فلسطین سے قبضہ ختم کرو، رفح سے دست بردار ہوجاؤ، اور صیہونی اپارتھائیڈ نظام کا خاتمہ کرو کے نعرے لگائے ۔
لندن اور برطانیہ کے دیگر شہروں میں مختلف طبقات اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے یہ مظاہرے ایسی حالت میں کئے ہیں کہ برطانیہ کی یونیورسٹیوں کے طلبا نے بھی فلسطین کی حمایت میں کیمپوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
یاد رہے کہ لندن، مانچسٹر، برسٹل، نیوکیسل اور لارڈز سمیت برطانیہ کے مختلف شہروں کی یونیورسٹیوں اور اعلی تعلیمی اداروں کے طلبا بھی امریکی یونیورسٹی طلبا کی پیروی میں فلسطین کی حمایت میں کیمپ لگا کر غزہ پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
برطانیہ کے طلبا کا مطالبہ ہے کہ اسرائیلی اداروں کے ساتھ اکیڈمک تعاون بند کیا جائے اور اسلحہ بنانے والے ان کارخانوں سے برطانوی یونیورسٹیاں اپنا سرمایہ نکال لیں جو اسرائیل کے لئے اسلحے بناتے ہیں اور اس کے ساتھ تجارت کرتے ہیں۔
یہ ایسی حالت ميں ہے کہ برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے جن کے لئے بتایا جاتا ہے کہ مقبولیت ختم اور مخالفت بڑھ جانے کی وجہ سے اپنے اقتدار کے آخری ایام گزار رہے ہیں، فلسطین کی حمایت میں طلبا کی تحریک کے بارے میں یونیورسٹیوں کے سربراہوں کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔
رپورٹوں کے مطابق روشی سوناک نے اس میٹنگ میں فلسطین کے حامی اور صیہونی حکومت کے مخالف یونیورسٹی طلبا کی تحریک کو یہودیت مخالف تحریک سے تعبیر کیا اور کہا کہ تھوڑے سے طلبا نے یونیورسٹیوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کر رکھی ہیں۔
دوسری طرف یونیورسٹی طلبا کے ساتھ صیہونی حکومت کے خلاف برطانیہ کی سڑکوں پر نکلنے والے مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگ اور فلسطینی عوام کا قتل عام بند نہیں کیا جاتا مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کے حملے شروع ہونے کے بعد گزشتہ سات ماہ سے لندن سمیت برطانیہ کے مختلف شہروں میں عوام مظاہرے کر کے اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں اور غزہ میں جنگ بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسی سلسلے میں برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جرمی کوربن نے جو برطانیہ میں جنگ مخالف کمپین کے بانی ہیں، سماجی رابطے کے ایکس پیج پر ایک پیغام جاری کر کے کہا ہے کہ برطانیہ میں جنگ مخالف مظاہروں کا ایک نتیجہ یہ نکلا ہے کہ عوام غزہ کے حقائق سے باخبر ہو گئے ہیں۔
جرمی کوربن نے برطانوی عوام سے اپیل کی ہے کہ فلسطین کی حمایت اور غاصب اسرائیل کی مخالفت کی کمپین میں شامل ہو جائيں ۔