May ۱۴, ۲۰۲۴ ۱۴:۵۹ Asia/Tehran
  • غزہ کی جنگ شدید ترین ہے کہ جس کا ہم نے اب تک مشاہدہ نہیں کیا: جرمی کوربن

جرمی کوربن نے کہ جو فلسطین کے حامیوں میں شمار ہوتے ہيں ، فلسطین کے نہتے اور مظلوم عوام کے خلاف جارح صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم کو نسل کشی کی ایک زندہ مثال قرار دیا ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: برطانوی لیبر پارٹی کے سابق سربراہ جرمی کوربن نے برطانوی جریدے ڈی ڈی این کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ غزہ کی جنگ ایک شدید ترین جنگ ہے کہ جس کا ہم نے اب تک مشاہدہ نہیں کیا ہے۔ اس جنگ میں پندرہ ہزار بچوں سمیت پینتیس ہزار سے زيادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہيں جبکہ بہت سی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں-

انہوں نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی قراردادوں ، بین الاقوامی فوجداری عدالت کے احکام اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کر رہی ہے، کہا کہ اسرائیل، غزہ پر قبضہ جمانے اور فلسطینیوں کا قتل عام کرنے کے درپے ہے-

اسی بنیاد پر اس برطانوی عہدیدار نے صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھنے کے لندن کے اقدام کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ ایسے میں جبکہ امریکہ نے رفح پر حملے کی صورت میں اسرائیل کے ساتھ ہتھیاروں کے تعاون کو معطل کرنے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا ہے، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون حکومت اسرائیل کو مہلک ہتھیار بھیجنے پر مصر ہے اور یہ فیصلہ شرمناک ہے۔

انہوں نے رفح میں انسانی صورتحال کو نازک قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اب تک کئی بار رفح کا دورہ کیا ہے، یہ کوئی بڑا شہر نہیں ہے لیکن وہاں اب یہ ایسے حالات ہیں کہ دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی پانی، غذائی اشیاء اور دواؤں سے محروم ہیں اور لوگ مایوسی کا شکار ہیں، جبکہ صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر مقبوضہ فلسطین میں ہر چیز دستیاب ہے۔

جرمی کوربن نے موجودہ صورتحال کا الزام ، صیہونی حکومت کی حمایت میں مغربی حکومتوں اور مرکزی ذرائع ابلاغ کی پالیسیوں پر عائد کیا کہ جس نے صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کیا ہے اور اس کے لیے استثنی کا قائل ہے۔

لیبر پارٹی کے سابق رہنما نے مزيد کہا کہ مغربی ممالک میں فلسطینیوں کے حامیوں کو دبانے کی پالیسی بے اثر رہی ہے اور یورپی اور امریکی دارالحکومتوں میں فلسطینیوں کے حقوق کے دفاع اور انصاف کے مطالبے کے لئے بڑے پیمانے پر ہونے والے اسرائیل مخالف مظاہرے ایک عالمی تحریک میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

ٹیگس