غزہ جنگ میں ناقابل جبران شکست کا سامنا ہے، اسرائیلی فوجی عہدیدار کا اعتراف
صیہونی حکومت کے حکام نے اعتراف کیا ہے کہ جنگ کا جاری رہنا ہماری شکست کا جبران نہیں کر سکتا۔
سحر نیوز/ دنیا: " شکست کی ایک ناقابل تبدیل تصویر، حماس کی جنگی توانائی اور طاقت باقی ہے اور قیدی ابھی تک نتن یاہو کی توسیع پسندی کی قربانی ہیں" ایک ایسا اعتراف ہے جو اسرائیل کے سیاسی اور فوجی حکام اور اس کے میڈیا کی طرف سے تیزی سے سنا جا رہا ہے۔
اگر ہم غزہ کو مکمل طور پر تباہ کر دیں تو بھی ہم کبھی بھی فتح کی تصویر پیش نہیں کر سکیں گے، یہ ایک سینئر اسرائیلی فوجی اہلکار کا تازہ ترین تبصرہ ہے۔
اسرائیلی کے اس فوجی اہلکار نے جنگ غزہ اور رفح میں زمینی پیش رفت کے درمیان یہ بیان دیا۔
صیہونی حکومت کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سابق سربراہ جنرل ڈین ہالوٹس نے 7 اکتوبر کو فلسطینیوں کے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد اسرائیل کی شکست کے تسلسل کے طور پر موجودہ صورتحال کے مد نظر باقی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی کے لئے کسی بھی قیمت پر، حتی بھاری قیمت ادا کرنے کو بھی تیار ہیں جس میں حماس کے مطالبے کو پورا کرنا شامل ہے۔
اسرائیلی فوج کے آپریشن یونٹ کے سابق کمانڈر جنرل یسرائیل زیو نے حال ہی میں نتن یاہو کے رفح پر حملے کے ارادے کے حوالے سے خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ اس طرح کے حملے میں کئی مہینے لگیں گے اور شاید یہ مسئلہ اسرائیلی قیدیوں کی جانوں کی قیمت پر اور معاملات کے کنٹرول سے خارج ہونے پر منتج ہو جائے۔
انہوں نے قیدیوں کی رہائی کے لیے سیاسی حل کی کامیابی کو اسرائیل کے لیے آخری موقع قرار دیا۔