فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے تشدد اور نسل کے مربوط اقدامات سے متعلق اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ
اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صیہونی فوج نے سات اکتوبر سن دو ہزار تیئس سے شروع ہونے والی جنگ میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور نسل کشی کے مربوط اقدامات کئے ہيں۔
سحرنیوز/دنیا: غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے سات اکتوبر سے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کو واقعات کو بڑے پیمانے پر درج کیا ہے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی فوج نے سات اکتوبر سن دو ہزار تیئس سے شروع ہونے والی جنگ میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد اور نسل کشی کے مربوط اقدامات کئے ہيں، صیہونی فوج کے پاس طبی مراکز کے نقشے موجود ہيں اور اس نے جان بوجھ کر ان مقامات کو تباہ کیا ہے۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمارے پاس ایسے شواہد ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر طبی مراکز اور اداروں کو نشانہ بنایا ہے ، عالمی برادری ، فلسطینیوں کےخلاف جرائم کو نظر انداز کر رہی ہے، فلسطینی قیدیوں کو توہین آمیز جسمانی و ذہنی ٹارچر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان جرائم کا شکار ہونے والے فلسطینی ، ذمہ داروں کو سزا دلانے کے لئے اپنی آواز عالمی رہنماؤں تک نہيں پہنچا پا رہے ہيں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو موت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے ، چاہے وہ شیر خوار ہو، یا بڑا ہو چکا ہو ہر مرحلے پر اسے موت کا خطرہ ہوتا ہے، آلودہ پانی، سردی اور بھوک کی وجہ سے غزہ کے بچے متعدد مسائل کا شکار ہيں ، ان حالات میں پچاس ہزار بچوں کی پیدائش امید افزا ہے لیکن بچوں کے فطری طور پر پروان چڑھنے کے سلسلے میں مستقبل کی امیدیں بے حد محدود ہیں۔اس رپورٹ میں زور دیا گيا ہے کہ ہم مطالبہ کرتے ہيں کہ عالمی برادری اور عالمی ادارے ، مقبوضہ فلسطین کے سلسلے میں ہماری رپورٹوں پر سنجیدگي سے غور کریں ، ہم نے انسان دوستانہ قوانین کی مقبوضہ فلسطین میں بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کو ثبت کیا ہے اور اب اس سلسلے میں عدالتوں کو آگے آنا چآہیے ، ہم نے فلسطین پر جارحیت کے سلسلے میں ٹھوس شواہد اکٹھا کئے ہيں ، ہمارے پاس فلسطینیوں کے خلاف جنسی زیادتی کی معلومات ہيں اور ہم نے جنسی زيادتی کا شکار ہونے والے کئي فلسطینیوں سے ملاقات بھی کی ہے۔