Oct ۲۱, ۲۰۱۵ ۱۶:۴۲ Asia/Tehran
  • امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف کی عراقی وزیر اعظم سے ملاقات
    امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف کی عراقی وزیر اعظم سے ملاقات

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ سے ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقی فوجیوں کی حمایت میں اضافے کی اہمیت پر تاکید کی۔

عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے منگل کی رات جوزف ڈنفورڈ سے ملاقات میں مغربی صوبے الانبار صوبے اور ملک کے شمالی علاقے بیجی میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ کی صورتحال کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا۔

دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں عراق سے کی حمایت میں اضافہ خصوصا دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے آزاد ہونے والے علاقوں میں عراقی فوجیوں کی پوزیشنیں مضبوط بنانے، ان کی طاقت بڑھانے اور ان کو اسلحہ اور تربیت فراہم کئے جانے کو حیدر العبادی اور جنرل ڈنفورڈ کے مذاکرات میں زیر بحث لائے جانے والے موضوعات بتایا گیا ہے۔

امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بھی حیدر العبادی کے ساتھ ملاقات میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف عراقی فورسز کی کامیابیوں کی مبارک باد پیش کی اور اپنے ملک کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی حمایت کئے جانے کی بات کی۔

امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف آرمی اسٹاف کے دورہ بغداد سے قبل عراق کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے اہلکاروں نے ملک کے شمالی اور مغربی علاقوں میں کامیابیاں حاصل کیں۔

کہا گیا ہے کہ شمالی صوبے صلاح الدین میں واقع بیجی کا علاقہ دہشت گرد گروہ داعش کے عناصر سے تقریبا پاک کر دیا گیا ہے۔

دریں اثناء عراقی فوجی نے عوامی رضاکار فورس اور صوبہ الانبار کے قبائل کے تعاون کے ساتھ اس صوبے کے مرکز الرمادی کے محاذ میں دہشت گرد گروہ داعش کے مقابلے میں کامیابی کے راستے پر گامزن ہے۔

عراق نے دہشت گرد گروہ داعش کے مقابلے میں ایسی حالت میں کامیابیاں حاصل کی ہیں کہ جب امریکہ کی قیادت میں تشکیل پانے والا داعش مخالف اتحاد ایک سال سے زیادہ عرصے سے کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکا ہے۔

اس اتحاد نے داعش کے اثر و رسوخ اور اس کی عسکری قوت میں کوئی کمی نہیں کی ہے۔

دہشت گردی کے مقابلے کے مدعی ممالک خصوصا امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک داعش مخالف اتحاد کو اہم قرار دیتے ہیں لیکن عملی طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ اتحاد دہشتگرد گروہ داعش کی حمایت کرتا ہے۔

موجودہ حقائق سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس وقت دہشت گرد گروہ داعش کا حقیقی معنوں میں اگر کوئی مقابلہ کر رہا ہے تو وہ عراق کی فوج، عوامی رضاکار فورس اور اس ملک کے قبائل ہیں جو متحدہ محاذ میں دہشت گردہ گروہ داعش کے مقابلے میں ایک مربوط طاقت کی صورت میں اکٹھے ہوگئے ہیں۔

عراق کی فوج، عوامی رضاکار فورس اور قبائل دہشت گردی سے مقابلے کے معاملے کو سیاسی نگاہ سے دیکھنے کے بجائے اپنے ملک کی سرزمین کے دفاع، اس میں قیام امن و استحکام کے لئے تن من دھن کی بازی لگا رہے ہیں اور وہی حقیقی معنوں میں دہشت گردی کے مقابلے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ دہشت گرد گروہ داعش کے عناصرکے مقابلے میں عراقی فورسز کا عزم محکم عالمی خطرے کے مقابلے میں ایک بند کے مترادف بھی ہے کیونکہ دہشت گرد گروہ داعش میں اسّی سے زیادہ ممالک کے جنگجوؤں شامل ہیں۔

اس وقت عراقی اور شامی فورسز عالمی برادری کی نیابت میں دہشت گردی سے مقابلے کی فرنٹ لائن میں ہیں۔ اور دنیا والوں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ تقدیر ساز جنگ کے حقیقی محاذ کی تقویت کریں گے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران تشہیراتی اور دکھاوے کے دوروں سے گریز کریں گے۔ ایران اور روس نے شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حقیقی محاذ کی صداقت پر مبنی کارکردگی کے باعث اس محاذ کی حمایت کی ہے۔ شام میں روس کے فوجی آپریشن اور خطے میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ کی فرنٹ لائن میں ایران کے مشاورتی کردار کی وجہ سے امریکی اتحاد کے لئے مشکلات پیدا ہو چکی ہیں۔ یہ ایسا اتحاد ہے جو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے ایک تماشائی بن کر رہ گیا ہے۔

ٹیگس