Feb ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۵:۲۱ Asia/Tehran
  • عراق کی تعمیر نو میں شرکت پر ایران کی تاکید

ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف، عراق کی تعمیرنو کے لئے کویت میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت کے لئے ایک اعلی سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ کویت کے دورے پر ہیں۔

عراق کی تعمیر نو کے لئے منعقدہ اس کانفرنس میں دنیا کے ستر سے زیادہ ممالک کے نمائندے اور تقریبا دوہزار سرمایہ کار کمپنیاں موجود ہیں-

 ایران ، اس سے پہلے بھی عراق کی تعمیرنو میں مدد  کرتا رہا ہے- ایران گزشتہ برسوں میں انرجی کی منتقلی، بجلی اور مقدس مقامات کی تعمیرنو سمیت مختلف میدانوں میں کردار ادا کر چکا ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران، علاقے میں سیکورٹی خطرات کے پیش نظر داعش کے خلاف جنگ اور اس گروہ کے زیرقبضہ علاقوں کی آزادی میں مرکزی کردار ادا کرتا رہا ہے-علاقے میں ایران کے کردار میں اضافے اور ساتھ ہی علاقے کے سیکورٹی مسائل نے ایران و عراق کے درمیان تعاون کے لئے مختلف میدان فراہم کئے ہیں-

ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے ، اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے داعش اور تکفیری گروہوں کے خلاف جنگ میں عراقی قوم وحکومت کی مدد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران ایک ایسا ملک ہے جس نے عراق کی تعمیر نو کے سلسلے میں اس سے قبل ہونے والی کانفرنس میں جو وعدے کئے تھے ان پر عمل کیا ہے اور اس مرحلے میں بھی عراق کی تعمیرنو اور توسیع کے عمل میں بھرپور مدد کرے گا اورعراقی قوم و حکومت کے ساتھ کھڑا رہے گا- 

جنگ کے بعد تعمیرنو ایک ایسا عمل ہے جو بحرانوں کو پھر سے پیدا ہونے کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے- تعمیر نو کے عمل میں شرکت کا جائزہ، ثقافتی مفادات اور دینی اشتراکات کے تناظر میں لیا جا سکتا ہےاور داعش کے بعد عراق کی تعمیرنو میں شرکت بھی اس اصول سے الگ نہیں ہے- مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ تعمیر نو کا بین الاقوامی اقدام دوپہلؤوں سے اہمیت کی حامل ہے- اس کا ایک پہلو تو یہ ہے کہ عراق کی تعمیرنو اور اس ملک میں حالات زندگی معمول پرلانے اور اس کے تباہ شدہ اسٹریکچر کو درست کرنے کے لئے عراق کی مدد کے لئے آگے آنا ہے- اور دوسرا پہلو یہ ہے کہ داعش کے قبضے کے خاتمے کے بعد عراق کی تعمیرنو کی اہمیت، عراق اور علاقے میں امن و ثبات کی تقویت کا باعث ہے-

بہرحال عراق کی تعمیرنو، ان تباہیوں اور نقصانات کی تلافی کے لئے ایک مناسب موقع ہے جو داعش نے اس ملک کو پہنچائے ہیں- اگرچہ عراق میں داعش کے ہاتھوں تباہ ہونے والے شہر نمرود کے تہذیبی و ثقافتی آثار کو  پہنچنے والے نقصانات کی تلافی ممکن نہیں ہے- البتہ یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ عراق میں ہونے والی تباہی کا ایک حصہ امریکہ کی سربراہی میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام نہاد عالمی اتحاد کے اقدامات کا ہی نتیجہ ہے-

جدید ترین جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کی سربراہی والے مذکورہ فوجی اتحاد کے ہاتھوں عراق کے بنیادی ڈھانچوں کو پینتالیس ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے- 

روزنامہ وال اسٹریٹ جنرل نے لکھا ہے کہ : ورلڈ بینک اور حکومت بغداد کے نئے جائزے میں یہ واضح ہوچکا ہے کہ امریکہ کی سربراہی والے داعش مخالف نام نہاد اتحاد کی کارروائیوں اور اقدامات سے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو بھاری نقصان پہنچا ہے جس میں اسکولوں، بجلی گھروں، مکانات اور اس ملک کے دیگر غیرفوجی اسٹریکچر بھی شامل ہیں-

ٹیگس