Feb ۱۴, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۱ Asia/Tehran
  • شام کی جنگ پر کنٹرول رکھنے میں اردوغان کی ناکامی

ترکی کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے حکومت انقرہ اور خود اس ملک کے صدر اردوغان کو ہدف تنقید بنایا ہے۔

تنقیدوں کے جاری سلسلے میں ترکی کی وطن پارٹی کے سربراہ دوغوپرینچک نے اس ملک کے صدر رجب طیب اردوغان کی جنگ پسندانہ پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردوغان جنگ پر کنٹرول رکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے-

ترکی کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کے میدانوں میں انقرہ حکومت کی جاری پالیسیوں پر حامی و مخالف پارٹیوں کی مسلسل تنقیدوں سے اس پالیسیوں کے غلط ہونے کا پتہ چلتا ہے- کیونکہ ترکی کی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ طیب اردوغان نے خارجہ پالیسی میں جمہوری عمل کو ننظرانداز کرتے ہوئے اپنے ذاتی نظریات اور خواہشات پرعمل درآمد کررہے ہیں-

درحقیقت مسٹراردوغان کی ان یکجانبہ پالیسیوں پر عمل درآمد میں ترکی کے عوام کے مفادات اور مطالبات کو مد نظر نہیں رکھا جاتا- اس کے ساتھ ہی دمشق کی قانونی حکومت بھی ہمیشہ شام کے اندر ترکی کے فوجیوں کی غیرقانونی موجودگی پرتنیقد کرتی رہی ہے اور اسے غاصبانہ قبضے سے تعبیر کیا ہے- شام کی وزارت خارجہ نے شہرعفرین پر ترکی کی فوج کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ترکی کا یہ اقدام شام کے قومی اقتداراعلی کی خلاف ورزی ہے-

اس سلسلے میں عراقی کردستان کے سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کی اس بات پر تاکید ہے کہ : اقوام متحدہ کو عفرین کے علاقے میں ترکی کی فوجی مداخلت کا مقابلہ کرنا چاہئے کیونکہ ترکی  عفرین کی سیکورٹی کو درہم برہم کرکے بین الاقوامی خاموشی کے سایے میں اپنے اہدف پرعمل پیرا ہے-

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ترکی سیاسی جماعتوں کے رہنما ترکی کے صدرکی پالیسیوں پر تنقید کررہے ہیں- مثال کے طور پر ترکی کی سب سے بڑی پارٹی ریپبلکن پیپلس پارٹی کے سربراہ قلیچدار اوغلو نے خود اردوغان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں مہم پسندی کا سلسلہ ختم کریں - انھوں نے حکومت انقرہ سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ شام کے قانونی صدر سے گفتگو کے لئے صلاح و مشورے پرغور کریں-

ترکی کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے رہنما تمل کارا ملا اوغلو نے بھی کہ جن کی پارٹی کو اسلام پسند سمجھا جاتا ہے، ابھی حال ہی میں حکومت انقرہ کے خلاف تنقیدوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے- ترکی کی سعادت پارٹی کے سربراہ نے عراق و شام کی جنگوں میں حکومت ترکی کی مداخلت اور داعش سمیت دہشتگرد گروہوں کی حمایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ: انقرہ کو ان مداخلتوں کا تاوان ادا کرنا پڑے گا-

ترکی کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے سیاستداں اور تجزیہ کار بیرول آیدین نے ابھی حال ہی میں حکومت اردوغان کی خارجہ و داخلہ پالیسیوں کو ناکام قراردیا ہے - ترکی کے اس اسلام پسند تجزیہ نگار نے اعلان کیا ہے کہ : جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے ترکی کو پٹری سے اتار دیا ہے اور اس کی اقتصادی اور سماجی پالیسیاں شکست کھا چکا ہے- 

ٹیگس