Nov ۲۸, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۶ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے یورپ کی جاری کوششیں

ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان جولائی دو ہزار پندرہ میں طے پانے والا ایٹمی سمجھوتہ عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے لئے ایک نہایت اہم سمجھوتہ شمار ہوتا ہے لیکن مئی دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کا باہر نکلنا اس سلسلے میں ایک منفی تبدیلی تھی اور اس اقدام پر ردعمل میں ایٹمی سمجھوتے کے دوسرے اراکین نے ایٹمی سمجھوتے کی افادیت اور اس کے تحفظ کی ضرورت کے پیش نظر ایران کی جانب سے سمجھوتے کی پابندی جاری رکھنے کے لئے موثر اور عملی تدابیر اختیار کرنے پر تاکید کی-

اس سلسلے میں ایٹمی سمجھوتے میں شامل ممالک نے ایک بار پھر معاہدے کی پابندی کا اعلان کیا ہے- یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے دفتر نے ایران کی ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی سے فیڈریکا موگرینی کی ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ فریقین نے علاقے اور یورپ کی سیکورٹی کے ایک ستون کی حیثیت سے اور عالمی معاہدوں کے احترام کے مقصد سے ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے اپنی آمادگی کا اظہار کیا ہے -

یہ بیان درحقیقت ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں یورپی یونین اور اس سمجھوتے کے یورپی اراکین یعنی جرمنی فرانس اور برطانیہ کے مجموعی موقف کا عکاس ہے- یورپی یونین کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتہ کے درہم برہم اور منسوخ ہونے سے عالمی امن و سیکورٹی پر بہت زیادہ منفی اثرات پڑیں گے اور یورپ کی سفارتکاری پرشدید سوالات اٹھیں گے- ان تحفظات کے باعث موگرینی سمیت یورپی یونین کے اعلی حکام اور بعض یورپی سربراہان ایٹمی سمجھوتے کی افادیت کے پیش نظر اس کے تحفظ کے خواہاں ہیں- اور اسی بنا پر واشنگٹن کی دھمکیوں کے پیش نظر بریسلز نے ایٹمی سمجھوتے کی حفاظت کے لئے اپنے اقدامات جاری رکھنے پر تاکید کی ہے-

یورپی یونین کے کمشنر برائے انرجی میگوئل آریس کینیٹہ کا کہنا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کا تحفظ بین الاقوامی سمجھوتوں کے احترام کے مترادف ہے اور اس کا تعلق عالمی سیکورٹی سے ہے- امریکہ کے اس دعوے کے برخلاف کہ ایران نے ایٹمی سمجھوتے کی شقوں پر عمل نہیں کیا ہے اور یہ ایک موثر و مفید سمجھوتہ نہیں ہے، یورپ اعتراف کرتا ہے کہ ایران ایٹمی سمجھوتے کا پوری طرح پابند رہا ہے اور ایٹمی سمجھوتہ ،علاقائی و عالمی سطح پر کشیدگی پیدا ہونے سے روکنے کے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے- درحقیقت یورپی یونین کی نظر میں ایٹمی سمجھوتہ ایک چند جانبہ معاہدے کی مثال ہے کہ جو دوسرے بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لئے بھی ایک نمونہ عمل بن سکتا ہے - اسی بنا پر یورپی یونین ، بلاکنگ رول جیسے قوانین پر عمل درآمد اور ایس پی وی نامی خصوصی مالی نظام قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ ایران کے ساتھ مالی و تجارتی اشتراک عمل جاری رکھ سکے-

تاہم  ایران کے خلاف پانچ نومبر دوہزار اٹھارہ سے امریکی پابندیوں کا دوسرا دورشروع ہونے کے باوجود اب تک یورپ ایس پی وی پر عمل درآمد شروع نہیں کرسکا ہے جس پر تہران نے سخت انتباہ دیا ہے- ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی کے بقول ایران کے عوام کے صبر کا پیمانہ بتدریج لبریز ہورہا ہے اور ایٹمی سمجھوتے کے حوالے سے یورپ کے اقدام کے لئے چند مہینے کی فرصت ختم ہونے میں اب زیادہ وقت نہیں بچا ہے- ایٹمی سمجھوتے کے مغربی اراکین کے ساتھ ہی اس کے مشرقی فریقوں خاص طور سے روس نے بھی ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد پر کافی تاکید کی ہے اس سلسلے میں روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف نے فرانس کے وزیرخارجہ ژان ایو لودریان سے ملاقات میں ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں روس اور فرانس کے یکساں موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس سمجھوتے پر تمام فریقوں کی پابندی پر تاکید کی ہے-

روس کا خیال ہے کہ ایٹمی سمجھوتے میں ایران کو باقی رکھنے کے لئے مدنظر تدابیر پر جلد سے جلد عمل شروع ہونا چاہئے- لاؤروف کے بقول ایٹمی سمجھوتے میں باقی رہنے والے تمام اراکین کو ایسی تدابیر اختیار کرنا چاہئے کہ جن سے یہ سمجھوتہ امریکہ کے بلاسبب باہر نکلنے اور ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے والے ممالک کو  دھمکی کے باوجود ختم نہ ہو-

 اس طرح ایسا نظرآتا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کے لئے عالمی خاص طور سے گروپ چارجمع ایک کے اراکین میں عزم و ارادہ اور اتفاق رائے موجود ہے اور یہ ٹرمپ حکومت کے لئے ایک بری خبر ہے کہ جو دعوی کرتی ہے کہ ایران پر دباؤ اور پابندیاں بڑھا کر تہران کو واشنگٹن کے غیرقانونی مطالبات کو منوایا جا سکتا ہے- 

ٹیگس