Apr ۱۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۳ Asia/Tehran
  • دمشق و انقرہ میں جواد ظریف کا صلاح و مشورہ

وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف ایک اعلی سطحی سیاسی وفد کے ہمراہ دمشق و انقرہ کے دورے پر ہیں - ان کے دورے کا مقصد ایران ، شام اور ترکی کے درمیان منظم و مسلسل صلاح و مشورے کو جاری رکھنا ہے-

محمد جواد ظریف نے اس دورے کے اہداف کے بارے میں کہا کہ : علاقے کے موجودہ حالات خاص طور سے ٹرمپ کی جانب سے جولان کی پہاڑیوں پرصیہونی حکومت کے غیرقانونی قبضے کو تسلیم کرنے، بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قراردینے اور اس کے بعد سپاہ کو دہشتگرد گروہوں کی فہرست میں رکھنے کے امریکیوں کے نہایت احمقانہ اورغیرقانونی اقدام کے پیش نظر کہ جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی ، کچھ صلاح و مشورے کی ضرورت ہے- 

 جواد ظریف نے اس سلسلے میں شام کے صدر بشار اسد سے ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلؤوں ، اہم علاقائی مسائل ، آستانہ مذاکرات کی صورت حال اور شام میں بحران کے حل کے سیاسی عمل کے بارے میں صلاح و مشورہ کیا-

ایران کے وزیرخارجہ نے اسی طرح اپنے شامی ہم منصب ولید المعلم سے ملاقات میں ، دوطرفہ تعلقات اورعلاقائی و عالمی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے شام سے تمام دہشتگردوں کے باہر نکلنے اور اس ملک کی ارضی سالمیت اور اقتداراعلی کے تحفظ کی ضرورت پر تاکید کی- ان صلاح و مشوروں میں آستانہ مذاکرات میں دہشتگردی کے خلاف جنگ ، قیام امن ، پناہ گزینوں کی واپسی اور شام میں سیاسی استحکام کو مضبوط بنانے جیسے موضوعات کو مرکزی حیثیت حاصل ہے- اس سے پہلے گذشتہ جنوری میں سوچی میں ہونے والے مذاکرات میں بھی امن کے ضامن ممالک یعنی روس ، ایران اور ترکی نے حکومت شام اور مخالفین کی شرکت سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس چون پر عمل درآمد کے لئے لازمی حالات فراہم کرنے پر اتفاق کیا-

بین الاقوامی مسائل کے سینئر تجزیہ نگار سرگئی بابورین کا کہنا ہے کہ: آج شام میں دہشت گردوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اور یہ ماسکو، تہران اور انقرہ کی کوششوں کا نتیجہ ہے-

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ان ملکوں کی کوششیں اور شامی حکومت اورعوام کے عزم نے علاقے کو ایک بڑے خطرے اور سازش سے بچا لیا تاہم  تمام میدانوں میں ہماہنگی برقرار رہنا ضروری ہے- اسی تناظر میں ایران کے وزیر خارجہ آج انقرہ میں بھی ترک حکام کے ساتھ صلاح ومشورہ جاری رکھیں گے-

 شام پرجنگ مسلط کرنے کا امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب کا مقصد استقامتی محاذ کو توڑنا اور عراق و شام کو تقسیم کرنا اور علاقے کے سیکورٹی و سیاسی توازن کو تبدیل کرنا تھا تاہم داعش کی شکست سے یہ خواب پورا نہ ہو سکا- آج ہم جو شام میں دیکھ رہے ہیں اس سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اپنی مداخلتوں سے علاقے کی قوموں کے انجام کو اپنے اہداف کے تابع نہیں بنا سکتا- اوراس وقت امریکی خواہشات کے برخلاف شام میں عظیم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں- شام میں دہشتگردوں کی ناکامی سے آستانہ مذاکرات کے عمل اور سوچی میں ہونے والے فیصلوں کے تناظر میں مخالفین کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کی زمین ہموار ہوگئی ہے-

یہ ایسی حالت میں ہے کہ اس میدان میں ایران کی فعال موجودگی نے کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے علاقے میں ایران کا مسلسل صلاح و مشورہ اور اسی ہدف سے انجام پانے والا جواد ظریف کا دورہ شام علاقائی و عالمی معاملات میں ایران کے موثر کردار کا تسلسل ہے- 

 دمشق میں ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کی ملاقات میں شام کے صدر بشاراسد کے بیانات اسی حقیقت کی جانب اشارہ ہیں- شام کے صدر نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکہ کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی کہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی پالیسیاں اس بات کا باعث نہیں ہوں گی کہ ایران ، شام اور ان کے اتحادی اپنی قوموں کے مفادات اورحقوق کا مطالبہ کرتے رہنے سے دستبردار ہوجائیں -

ٹیگس