Jan ۰۵, ۲۰۲۰ ۱۵:۵۷ Asia/Tehran
  • ایران کے انتقام سے وحشت زدہ امریکی صدر کی تازہ ترین دھمکی

عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی حشد الشعبی کے سینئر کمانڈر ابو مہدی المہندس اور ان کے ہمراہ چند دیگر افراد کو شہید کرنے کے امریکہ کے دہشت کردانہ، جارحانہ اور غیرقانونی اقدام کے بعد ، امریکہ سے انتقام لینے کے ایران کے سخت ردعمل پر، امریکی صدر ٹرمپ وحشت زدہ ہوگئے ہیں-

امریکی صدر نے سنیچر کی رات کو اسلامی جمہوریہ ایران کے سخت انتقام لینے کے بیان پر خوفزدہ ہوکر اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں ایران کو دھمکی دی ہے- ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگرایران نے جنرل سلیمانی کے قتل کے ردعمل میں امریکی اہداف یا مفادات کو نشانہ بنایا تو امریکہ ایران میں متعدد مقامات کو نشانہ بنائے گا- ٹرمپ نے لکھا کہ ہم ایران کی 52 تنصیبات پر حملہ کریں گے کہ جن میں سے بعض ایران کے لئے ثقافتی طور پر بہت اہمیت رکھتی ہیں اور یہ حملے بہت تیزی سے اور شدت سے کئے جائیں گے اور امریکہ کسی بھی دھمکی کا متحمل نہیں ہوگا- 

ٹرمپ درحققیت اپنے اس دھمکی آمیز بیان کے ذریعے، کہ حتی ثقافتی مقامات اور ایران کے ثقافتی ورثے پر حملہ کرکے ان کو نابود کردیں گے، آشکارہ طور پر امریکہ کی استکباری ماہیت کو ظاہر کر رہے ہیں اور ان عالمی قوانین کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ جس میں صراحت کے ساتھ ثقافتی مقامات اور آثار پر حملے سے منع کیا گیا ہے- امریکہ ، ایسے میں کہ جب اس نے جنرل سلیمانی کو عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے بزدلانہ طریقے سے قتل کردیا ہے، اب انتہائی بے شرمی کے ساتھ ایران سے گویا اس بات کا خواہاں ہے کہ اب مسئلے کو بس یہیں پر ختم کردیا جائے اور ایران کسی انتقامی کاروائی کی بات نہ کرے- ایران کی جانب سے امریکہ کے خلاف سخت انتقامی کاروائی کی دھمکی دینے کے بعد ٹرمپ وحشت زدہ ہوگئے ہیں اور ایران اور مزاحمتی محور کی انتقامی کاروائی سے اپنے خوف کو چھپانے کے لئے ، اس نے اپنے زعم میں تہران کو مرعوب کرنے کی غرض سے سنگین حملے کی دھمکی دی ہے -

 جنرل احمد رضا پوردستان نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے مواخذے کی وجہ سے ٹرمپ اور ان کی حکومت اپنی ناکامیابیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بہت سخت اقدامات انجام دینے والے ہیں کیونکہ شام، عراق اور افغانستان میں امریکا کی ناکامیاں، ٹرمپ اور ان کی حکومت سے وابستہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد امریکا نے 16 ممالک سے ثالثی کی درخواست کی تاکہ ایران کچھ نہ کرے یا اگر کچھ کرے تو کسی امریکی رہنما کو قتل کر دے

یہ ایسے میں ہے کہ ایران نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد گذشتہ چالیس برسوں کے دوران یہ ثابت کردکھایا ہے کہ وہ کبھی بھی واشنگٹن کی گیڈر بھبکیوں سے مرعوب نہیں ہوا ہے اور ہمیشہ علاقے میں امریکہ کی شرانگیزیوں اور شرارتوں کا دنداں شکن جواب دیا ہے- 

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے آئی آر آئی بی سے گفتگو میں،  شہید جنرل قاسم سلیمانی کو امریکا کی اسٹریٹیجک شکست کا معمار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا قتل اس خطے میں امریکی موجودگی کے خاتمے کا نقطہ آغاز ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب، امریکا سے ایسا انتقام لے گی جو اس کے لئے انتہائی دردناک اور رسوا کن ہوگا۔

ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ٹرمپ کے مواقف اور اقدامات سے امریکی کانگریس اور اس کے سیاسی حریفوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور انہوں نے ایران کے سلسلے میں ٹرمپ کی بچکانہ اور غیرعاقلانہ پالیسی کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے- امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے اتوار پانچ جون کی صبح کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ٹرمپ حکومت کے اشتعال انگیز اور فوجی اقدامات نے، اس ملک کے فوجیوں اور سفارتکاروں کی جانوں کو خطرے سے دوچار کردیا ہے- نینسی پلوسی نے ٹرمپ کے اس غیر معمولی فوجی اقدام پر کہ جو کانگریس کی اطلاع کے بغیر انجام پایا ، شدید تنقید کرتےہوئے اسے امریکی شہریوں کی سلامتی کے لئے خطرات بڑھ جانے کا باعث قرار دیا-

ٹرمپ کی احمقانہ پالیسیوں اور مواقف نے حتی امریکی تجزیہ نگاروں کو بھی حیرت زدہ کردیا ہے اور وہ بھی ان باتوں کے متحمل نہیں ہو رہے ہیں- امریکہ کی ممتاز تجزیہ نگار باربارا اسلاوین نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ میں اب ٹرمپ کو ٹوئیٹر پر فالو نہیں کرتی - کیوں کہ اب حقیقت میں ان کو تحمل نہیں کرسکتی ، لیکن ایران کے قدیم ثقافتی ورثے کی نابودی کے بارے میں ٹرمپ کا بیان ناقابل قبول ہے- امریکہ کی پالیسی کا مقصد کیا ہے؟ کیا ان کے پاس کوئی پالیسی ہے بھی؟ یا صرف ایک حقیر انسان کے حد سے زیادہ غرور کا نتیجہ ہے؟

اسلاوین کا اس مسئلے کی جانب اشارہ  کہ کیا بنیادی طور پر ایران کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کسی منظم پالیسی کے تحت ہیں یا یہ کہ محض امریکی صدر کے اچانک کے فیصلے کا نتیجہ ہیں، اس امر کا غماز ہے کہ واقعا ٹرمپ ایران اور اس کے عوام کے بارے میں کسی بھی طرح کا صحیح فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے عاری ہیں اور ان کو علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ اور اس کی دفاعی اور جارحانہ طاقت کا صحیح اندازہ نہیں ہے-       

 

    

ٹیگس