Feb ۲۰, ۲۰۱۶ ۱۴:۴۹ Asia/Tehran
  • شام ترکی سرحد پر کشیدگی انتہائی خطرناک ہے: سلامتی کونسل

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام ترکی سرحد پر کشیدگی کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔

شام کی صورتحال کے بارے میں غور کے لیے ہونے والے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام کی سلامتی کونسل کے موجودہ چیئرمین اور وینیزویلا کے نمائندے رافائل داریو رامیرز نے ترکی کے اقدام کو خطرناک قرار دیا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ اقدام صورتحال کو مزیدخراب کرنے اور بحران شام میں شدت کا سبب بنے گا۔ بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے چیئرمین نے بتایا کہ اجلاس میں روس کی پیش کردہ قرارداد کے مسودے پر غور کیا گیا تاہم اس پر اتفاق رائے نہ ہونے کے سبب پیر کو سلامتی کونسل کا ایک اور اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ترکی شام سرحد کی صورتحال پر سلامتی کونسل کو انتہائی تشویش لاحق ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی شام اور ترکی کی سرحدوں کی تازہ صورتحال پر انتہائی تشویش ظاہر کی ہے۔

سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹفین دوجاریک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ بان کی مون نے کہا ہے کہ تمام فریقوں کو یہ بات مد نظر رکھنا چاہیے کہ شام ترکی سرحد پر کوئی بھی جھڑپ قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔

فرانس کے صدر نے بھی شام میں ترکی کی فوجی مداخلت کی بابت سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ترکی اور روس کے درمیان جنگ چھڑ سکتی ہے۔

ادھرشام کے معاملے پر انقرہ واشنگٹن کشیدگی میں اضافے کے بعد ، ترکی اور امریکہ کے صدور نے ایک دوسرے سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق صدر باراک اوباما نے رجب طیب اردوغان کے ساتھ بات چیت میں ، شام کے شمالی علاقوں پر ترک فوج کی گولہ باری کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اسی کے ساتھ کرد فورس سے بھی اپیل کہ وہ صورتحال سے بقول ان کے صورتحال سے غلط فائدہ اٹھانے اور زیادہ سے زیادہ علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش نہ کرے۔

ترک صدر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی صدر نے ترکی کے دفاعی حق کو تسلیم ا ور کرد ملیشیا کی ترکی کی سرحدوں کے قریب پیشقدمی پر تشویش ظاہر کی ہے۔

ترکی کرد فورس کو انقرہ میں ہونے والے حالیہ خونی دھماکے کا ذمہ دار قرار دیتا ہے جس کی ذمہ داری کردستان کی آزادی کے شاہین ، نامی گروہ نے قبول کی تھی۔

ترکی کا کہنا ہے کہ امریکہ کرد فورس کو جو ہتھیار فراہم کر رہا ہے وہ اس کے شہریوں کے خلاف استعمال ہورہے ہیں۔

امریکہ کرد فورس کو داعش کے خلاف اپنا اتحادی قرار دیتا ہے تاہم اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اس نے کردوں کو کسی بھی قسم کے ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ ترک صدر کے مشیر اعلی شرف مالکوچ نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے شامی کردوں کی تنظیم کردستان یونائیٹڈ ڈیموکریٹک پارٹی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہ کیا تو ان کا ملک انجرلیک کے فوجی ائیربیس میں امریکی فوج کا داخلہ محدود کردے گا۔

ٹیگس