Apr ۱۳, ۲۰۱۷ ۱۵:۴۷ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کا امریکہ روس کشیدگی میں شدت کا اعتراف

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ماسکو تعلقات میں زبردست کشیدگی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے نیٹو کے متعلق اپنے سابقہ موقف سے پسپائی اختیار کرلی ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ نیٹو فرسودہ ادارہ نہیں ہے اور اس کی ضرورت اب بھی باقی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے دیرنیہ موقف سے کھلی پسپائی اختیار کرتے ہوئے کہاکہ نیٹو کو ختم نہیں کیا جانا چاہیے۔امریکی صدر اپنی انتخابی مہم کے دوران بارہا نیٹو کو فرسودہ اور منسوخ ادارہ قرار دے چکے ہیں۔امریکی صدر نے یہ بات زور دے کہی کہ موجودہ حالات میں واشنگٹن اور ماسکو ایک دوسرے کے قریب نہیں آسکتے انہوں نے رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی غرض سے امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہت جلد بہتری پیدا ہوگی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں کیمیائی حملے کے بارے میں واشنگٹن کے دعوے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے روس کو پہلے سے اس حملے کا علم ہو۔ادھر روس کے صدر ولادی میر پوتن نے امریکی دعوے کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ، ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔حالیہ دنوں میں شام کے معاملے پر امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اور لفظی جنگ میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شامی حکومت کے خلاف کوئی بھی اقدام دہشت گردوں کی تقویت کا سبب بنے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ خان شیخون پر ہونے والے کیمیائی حملے کے بارے میں روس اور امریکہ کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں اور ماسکو اس مشکوک واقعے کی غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کا خواہاں ہے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے اس موقع پر دہشت گردوں کی حمایت میں اپنے بے بنیاد بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ شام کی حکومت خان شیخون پر کیمیائی حملے کی ذمہ دار ہے۔قابل ذکر ہے کہ دہشت گردوں کے ذریعے شام کی حکومت کو ختم کرنے میں ناکامی کے بعد، امریکہ نے کیمیائی حملے کا الزام لگا کر شامی حکومت کو کمزور کرنے کی سازش پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔

ٹیگس