Mar ۱۶, ۲۰۱۹ ۱۳:۴۲ Asia/Tehran
  • نیوزی لینڈ حملے کا نسل پرست دہشت گرد عدالت میں پیش

نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دائیں بازوں کے انتہا پسند برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں حملہ آور پر فرد جرم عائد کردی گئی

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد النور مسجد اور لنووڈ میں اس وقت حملہ کیا گیا تھا جب لوگوں کی بڑی تعداد نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے وہاں موجود تھی۔دہشت گردی کے اس واقعے میں انچاس افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے جن میں سے متعدد کی حالت بدستور تشویشناک ہے اور ڈاکٹر ان کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔اٹھائیس سالہ برطانوی نژاد آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ جس کو اس حملے کا مرکزی ملزم قرار دیا جارہا ہے متعدد بار سوشل میڈیا کے ذریعے یورپی ممالک میں مسلمان تارکین وطن کے خلاف انتہائی نفرت انگیز پیغامات جاری کرتا رہا ہے۔سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں میڈیا کے افراد موجود تھے لیکن سیکورٹی وجوہات کے باعث عوام کو اس سے دور رکھا گیا تھا۔ مسلح پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں برینٹن ٹیرنٹ ہاتھ کو اوپر نیچے کرکے ’اوکے‘ کا اشارہ کرتا رہا، جو دنیا بھر میں نسل پرست گروہوں کی جانب سے فخر کی علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔دہشت گردی کے اس سانحے میں شہید ہونے والے نمازیوں کا تعلق پاکستان، ہندوستان ، چین، ترکی، اردن، بنگلادیش، انڈونیشیا، ملائشیا اور سعودی عرب سے ہے۔دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ حملہ آور نے لائسنس یافتہ ہتھیاروں سے مساجد پر حملے کیے ہیں جو اسے دو ہزار سترہ میں دیئے گئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ حملے کے مرکزی ملزم کو نومبر دوہزار سترہ میں اسلحہ کے پانچ لائسنس دیئے گئے تھے اور وہ تب ہی سے ہتھیار جمع کرنے میں مصروف تھا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ہتھیاروں کو مزید خطرناک بنانے کے لیے بعض تبدیلیاں بھی کی گئیں تھیں۔نیوزی لینڈ میں نمازیوں کے قتل عام کی نہ صرف عالم اسلام میں سخت مذمت کی جارہی ہے بلکہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمشنر میشل بیشلیٹ نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کونسل نیوزی کے دہشت گردانہ حملے کی بھینٹ چڑھنے والوں کے ساتھ ہے اور نسل پرستی کی ہر شکل کا مقابلہ کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ کومی نائیڈو نے کہا ہے کہ جمعے کا دن نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا  اور ایمنسٹی انٹرنیشنل مساجد میں شہید  ہونے والوں کے لواحقین کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ضروری ہوگیا ہے کہ پوری دنیا نسلی برتری کی نفرت انگیز سوچ کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہوجائے۔

ٹیگس