Apr ۱۸, ۲۰۱۹ ۱۱:۲۸ Asia/Tehran
  • جنس کی بنیاد پراسقاط کرانے کا مسئلہ

دنیا بھر میں جنس کی بنیاد پر بچوں کا رحم کے اندر ہی اسقاط کرانے سے کم ازکم دو کروڑ تیس لاکھ بچیوں کو اس دنیا میں آنے سے روکا گیا۔

نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کی پروفیسر فینگ چِنگ چاؤ اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ 1970 کے عشرے سے یہ رجحان شروع ہوا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب بھی دنیا کے بعض معاشروں میں لڑکوں کی پیدائش کو لڑکیوں پر ترجیح دی جاتی ہے۔

عموماً دنیا میں ہر100 لڑکیوں کے مقابلے میں 103 سے 107 لڑکے پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن 12 ممالک میں اس کا تناسب بگڑا ہے جہاں جنس کی بنیاد پر اسقاطِ حمل (ابارشن) کی سہولیات اب بھی موجود ہیں۔

سنگاپور نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے 1970 سے 2017 کے درمیان 202 ممالک میں جنسی بنیاد پر پیدائش پر تفصیلی تحقیق کرتے ہوئے جدید ترین ماڈلز کو آزمایا ہے۔ ان کے مطابق البانیہ، آرمینیا، آذربائیجان، چین، جارجیا، ہانگ کانگ، ہندوستان، جنوبی کوریا، مونٹی نیگرو، تائیوان، تیونس اور ویت نام میں اس کا رجحان بہت زیادہ دیکھا گیا ہے۔

ماہرین نے یہ دلچسپ بات بھی کہی ہے کہ بعض ممالک میں لڑکیوں کی کمی کے آثار نظر آئے ہیں اور انہوں نے جنس کی بنا پر اسقاط کی حوصلہ شکنی کی ہے۔

ٹیگس