ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف یورپی یونین، روس اور چین کا متحدہ موقف
فرانس کی وزارت خزانہ نے امریکی صدر ٹرمپ کے موقف کے مقابلے میں یورپ کے متحدہ موقف کا مطالبہ کیا ہے-
پیرس چاہتا ہے کہ یورپی ممالک واشنگٹن کے ساتھ اس وقت تک مذاکرات نہ کریں جب تک امریکہ مزید کسٹم ڈیوٹی منسوخ نہ کردے- روس نے بھی اسٹیل اور المونیئم کی برآمدات پر امریکہ کی نئی کسٹم ڈیوٹی کے خلاف جوابی اقدامات کرتے ہوئے بعض امریکی اشیاء پرکسٹم نافذ کردیا ہے-
ایسا نظر آتا ہے کہ تجارتی اور اقتصادی میدان میں ٹرمپ کے اقدامات ان کے خلاف ایک قسم کا عالمی اتحاد تشکیل پانے کا باعث بن گیا ہے اور اس اتحاد میں وہ ممالک بھی شامل ہوگئے ہیں جن کے ایک دوسرے سے سنجیدہ اختلاف بھی ہیں- اس سلسلے میں یورپ اور روس امریکہ کے خلاف ایک محاذ پر آگئے ہیں اور جوابی اقدامات کے ساتھ ہی امریکہ کی جانب سے اضافی کسٹم ڈیوٹی کی منسوخی کے خواہاں ہیں- چین نے بھی کہ جو چھے جولائی سے امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی جنگ میں کود پڑا ہے اور جس کا دائرہ مزید بڑھنے کا امکان ہے، امریکہ کے تجارتی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے یورپ کے ساتھ یکجہتی اختیار کرلی ہے- رونامہ چائنا ڈیلی نے جمعے کو اپنے ایک مقالے میں خود ٹرامپ حکومت کو ایک مجرم گروہ سے تشبیہ دی ہے کہ جو دیگرممالک خاص طور سے چین سے جبری وصولی کررہا ہے- اس اخبار نے لکھا کہ اگر دنیا کے مختلتف ایک دوسرے کے ساتھ تعاون سے اس کا مقابلہ نہیں کریں گے تو آئندہ چند عشروں میں وائٹ ہاؤس کے اقدامات کے دنیا کی اقتصادی صورت حال پرتباہ کن اثرات رونما ہوں گے - البتہ اس بیچ یورپ کے اندر موجود بعض ناہماہنگ مواقف اس بات کا باعث بنے ہیں کہ پیرس اس سلسلے میں انتباہات دیتے ہوئے یورپ کے متحدہ موقف کا مطالبہ کرے- درحقیقت فرانس کی وزارت خزانہ کی درخواست اس کے بعد سامنے آئی کہ جب جرمن چانسلر انجیلامرکل نے جمعرات کو امریکہ سے گاڑیوں کی درآمدات پر یورپی یونین کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی کم کرنے کی حمایت کی- فرانس کی وزارت خزانہ کے ایک ذریعے نے کہا کہ اصولی موقف یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لئے تیار ہونا چاہئے تاہم اس وقت جب خطرہ ٹل جائے - اس ذریعے نے مزید کہا کہ یورپ کوامریکہ کے مقابلے میں متحدہ موقف اختیار کرنا چاہئے اور اس کا تحفظ کرنا چاہئے-
حکومت ٹرمپ نے یورپی ممالک، کنیڈا ، میکسیکو ، چین اور روس سے اسٹیل اور المونیئم کی برآمدات پرنئی کسٹم ڈیوٹی نافذ کی ہے-اس کے جواب میں ان ممالک نے بھی انتقامی اقدام کرتے ہوئے امریکہ سے درآمدات ہونے والی اشیاء پر بھاری ٹیکس عائد کردیا ہے حالیہ مہینوں میں ٹرمپ کی پالیسیاں بین الاقوامی سطح پرتجارتی کشیدگی میں شدت کا باعث بنی ہیں اور عالمی بینک نے بھی ان پالیسیوں اور دنیا میں تجارتی جنگ چھڑ جانے کے بارے میں خبردار کیا ہے- ٹرمپ کا صرف امریکہ اور اس کے مفادات کو ہی ترجیح دینے کا رویہ ہی اس بات کا باعث بنا ہے کہ وہ عالمی برادری حتی امریکہ کے یورپی اتحادیوں کے اتفاق رائے کے خلاف موقف اختیار کریں - امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے سابق رکن رابرٹ میلی کا خیال ہے کہ ڈونالڈٹرمپ کی یکطرفہ پسندی نے اس ملک کو تنہا کردیا ہے اور یہ تنہائی ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے قریبی ترین اتحادیوں پر تجارتی ٹیکس مسلط کرنے کے بعد مزیدنمایاں ہوگئی ہے-
عالمی برادری کے متفقہ رویے اوراقدامات کی ٹرمپ کی جانب سے مخالفت کے پیش نظر ان کے خلاف عالمی سطح پر صف آرائی ہورہی ہے جبکہ ان کی پالیسیوں خاص طور سے مہاجرین کے خلاف ان کی حکومت کے غیرانسانی رویے کی وجہ سے ٹرمپ کی داخلی مخالفتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں - مجموعی طورپر یہ عوامل امریکہ اور ٹرمپ کی تنہائی مسلسل بڑھنے کا باعث ہوں گے-