Feb ۲۰, ۲۰۱۹ ۱۵:۱۲ Asia/Tehran
  • شام و یمن کے سلسلے میں عرب حکام کی دہری پالیسیوں پر عمان کی تنقید

عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف سے ملاقات میں شام کی عرب لیگ میں واپسی پر تاکید کرتے ہوئے بعض عرب ممالک پر اس میں رخنہ اندازی کا الزام لگایا-

عرب لیگ نے سن دوہزاربارہ میں شام میں بحران شروع ہونے کے بعد متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے دباؤ میں آکر اس لیگ میں شام کی رکنیت معلق کردی اور اکثر عرب ممالک نے اپنے سفارتخانے بند کر کے دمشق کے ساتھ  سفارتی تعلقات ختم کر لئے تھے-

 شام کا بحران دوہزار گیارہ سے امریکہ اور اس کے مغربی و عربی اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کے حملے سے شروع ہوا تھا جس کا مقصد علاقے کے توازن کو صیہونی حکومت کے مفاد میں تبدیل کرنا تھا-

 شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کچھ دنوں پہلے اعلان کیا کہ بعض عرب ممالک نے شام کو تباہ کرنے کے لئے دہشتگردوں کو ایک سو سینتیس عرب ڈالر سے زیادہ کی مدد دی ہے-

 بحران شام کے حقائق کے سلسلے میں مختلف رازوں کے فاش ہونے سے رائے عامہ پہلے سے زیادہ ان حقائق کی جانب متوجہ ہوگئی کہ یہ بحران مغرب اور بعض عرب حکومتوں کی مداخلتوں اور فتنہ انگیزیوں کا نتیجہ ہے - شام میں امریکہ اور اس کے سعودی عرب و امارات جیسے اتحادیوں کی تخریبی مداخلتیں باعث بنیں کہ اس ملک کے حالات ، سیاسی اصلاحات کے لئے عوام اور حکومت کے درمیان تعمیری تعاون و اشتراک عمل کے بجائے ایک تباہ کن جنگ کی شکل اختیار لیں- شام میں کچھ احتجاجی مظاہروں کے راستے سے بھٹکنے کے بعد شام میں بحران کے خواہاں ممالک نے اس ملک میں دہشتگرد بھیج کر اور ان کی ہمہ گیر حمایت کر کے عملی طور پر اس ملک کو گذشتہ آٹھ برسوں سے بحران میں مبتلاء کر دیا -

مجموعی طور پر شام کے خلاف سازش کو علاقے کے ممالک کو کمزور اور تقسیم کرنے کی کوشش کی نگاہ سے دیکھنا چاہئے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسی بعض حکومتیں بھی دہشتگردوں کو فنڈ، افرادی قوت اور فوجی ساز و سامان فراہم کرنے کے ساتھ ہی علاقے میں امریکہ کی دہشتگردانہ اور خودغرضی پر مبنی سازشوں کو آگے بڑھانے کی آلہ کار میں تبدیل ہوگئی ہیں-

ان حالات میں عرب لیگ نے بھی بحران شام کے حل میں مدد کے لئے علاقائی اور عالمی کوششوں میں رخنہ ڈالنے اور مغرب و عرب حکام کی ڈکٹیٹ کی ہوئی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے عرب لیگ میں شام کی رکنیت معطل کردیا کہ جو خود عرب لیگ کا بانی رکن تھا- اس غیرسنجیدہ اقدام سے عرب لیگ کمزور ہوگئی اور اس میں گہرے اختلافات پیدا ہو گئے- دوسرے عرب حکام خاص طور سے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی ایک اور نقصاندہ غلطی یمن پر فوجی حملہ تھا - سعودی حکومت اور متحدہ عرب امارات نے بھرپور پروپیگنڈوں سے یمن پر فوجی حملے کو عرب اتحاد سے مربوط کرنے کی کوشش کی اور یہ ظاہر کیا کہ اس جارحانہ اقدام سے دوسرے عرب ممالک راضی ہیں تاہم سعودی عرب جس اتحاد کا دعوی کر رہا ہے اور جو نو ملکوں پر مشتمل تھا کبھی بھی ایک اتحاد کی شکل نہیں کھتا بلکہ  سعودی عرب صرف امارات کی بھرپور حمایت سے یمن کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہے- دیگر چھے ممالک جن کے نام ریاض کے اتحاد میں موجود ہیں یا سمبلک شکل میں ہیں یا صرف اقتصادی مراعات کے حصول کے لئے اس اتحاد میں درج ہیں یا  سوڈان جیسے ملک کی طرح ہیں کہ جس نے اپنے غریب شہریوں اور فوجیوں کو یمن میں جنگ کے لئے روانہ کیا ہے -

تیونس ، الجزائر اور عمان بھی یمن کے خلاف جارح اتحاد میں شرکت نہیں کی - یمن میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی بڑھتی ہوئی مداخلتوں کا جائزہ  اس ملک میں سعودی عرب ، امارات اور مغرب کے مذموم عزائم کے تناظر میں  لینا چاہئے کہ جنھوں نے مشرق وسطی کو بڑے پیمانے پر سیکورٹی خطرات سے دوچار کردیا ہے اور اس پر عمان سمیت علاقے کے ممالک کو بھی اعتراض ہے-

ٹیگس