سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے نقطہ نگاہ سے امریکی طاقت کا زوال
امریکہ کا دبدبہ اب زوال کی جانب گامزن ہے اور جلد ہی اپنی انتہا کو پہنچنے والا ہے-
یہ بات سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہی - انہوں نے علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سےمتعلق بعض میڈیا حلقوں کے تجزیوں اور امریکی دھمکیوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے، اسلامی جمہوری ایران اور ایرانی قوم کی پوزیشن کو قابل اطمئنان اور بہت بہتر بتایا اور کہا کہ ایران اسلامی روز بروز طاقتور اور مستحکم ہو رہا ہے- میجر جنرل سلامی نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ایران دشمن کےساتھ جنگ میں ایک لمحہ بھی دشمن کی چالوں اور ارادوں سے غافل نہیں ہے-
ایران کبھی بھی علاقے میں کشیدگی اور فوجی جھڑپ کے درپے نہیں رہاہے لیکن اس نے دشمنوں اور جارحین پر یہ ثابت کردیا ہےکہ جس وقت بھی اور جہاں بھی لازم ہوگا، امن و امان کو درھم برھم کرنے والے عناصر اور عوامل کے ساتھ مقابلہ کرے گا اور اپنی دفاعی صلاحیت کو بہتر بنانے اور اپنے دفاع کے لئے کسی سے اجازت بھی نہیں لے گا- اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر جارح سے مقابلے کے لئے ایران کے پاس ایسے متعدد آپشنز موجود ہیں کہ جو حملہ آوروں کو حیران کردیں گے-
ایران کی دفاعی طاقت خاص طور پر میزائل کے شعبے میں اس کی پیشرفت اس بات کا باعث بنی ہے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز نے ایران کی فوجی طاقت کو ، فیصلہ کن فوجی طاقت قرار دیا ہے-
المحیط ویب سائٹ نے چند روز قبل ایک تجزیے میں واشنگٹن کی خارجہ تعلقات کونسل کی رپورٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران، جدید ترین ریڈار سے لیس سیکڑوں اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم اور موثر ائیر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے اعلی سطح پر سیکڑوں ہوائی حملوں کا ٹھوس جواب دینے اور میزائلوں کو نشانہ بنانے پر قادر ہے-
ایران کے پاس انواع و اقسام کے ہزاروں میزائل بھی ہیں کہ جن میں سے اہم ترین شہاب ایک، دو اور تین ہیں کہ جو دوہزار کیلو میٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں-
واشنگٹن کے بین الاقوامی اور اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر کے تجزیہ کار انٹونی کورڈزمین اپنی ایک تحقیق میں ایران کی دفاعی توانائی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں ایران، خلیج فارس کے علاقے میں فوجی طاقت کے لحاظ سے طاقتور ترین ملک ہے- ایران کے خلاف کسی بھی فوجی مقابلہ آرائی کی صورت میں تہران علاقے میں زلزلے کی لہر پیدا کردے گا- کیوں کہ ایران علاقے میں امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کے لئے بہت سارے فوجی منصوبے رکھتا ہے-
ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ بعض عاقبت نا اندیش عناصر اس سلسلے میں ایک بار پھر غلط اندازے سے دوچار ہوگئے ہیں اور ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے ساتھ ہی ان کی خیال پردازیوں میں شدت آگئی ہے -
جیسا کہ میجر جنرل سلامی کے بیان میں آیا ہے کہ امریکی ناکامیوں کی اصلی جڑ، اس ملک کے سیاسی فلسفے میں پنہاں ہے کہ جس کا اصل مقصد ملکوں اور قوموں کو خود سے وابستہ کرنا اور ان کو اپنا اسیر بنانا ہے لیکن امریکہ کی جانب سے، تسلط پسندانہ پالیسیاں مسلط کرنے کا دور اب گذر چکا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای اپنے بیانات میں ایرانی قوم کی قوت و اقتدار کے اصلی عناصر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اسلامی نظام کی دفاعی طاقت کی پالیسی کا مقصد ، بین الاقوامی منھ زوروں کی جانب سے ایران پر حملے کے تصور کی روک تھام کرنا ہے-
آپ فرماتے ہیں کہ دشمنوں کو جان لینا چاہئے کہ اگر وہ ایران پر حملے کے بارے میں سوچیں گے بھی تو ان کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا کیوں کہ ممکن ہے کہ وہ حملے کا آغاز کرنے والے ہوں لیکن اس کا اختتام ان کے ہاتھ میں نہیں ہوگا وہ ہم کریں گے-