یمن کی تقسیم کی سازش کے مقابلہ پر رہبر انقلاب کی تاکید
یمن کی عوامی و انقلابی تحریک انصاراللہ کے ایک وفد نے منگل کی شام کو تہران میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب یمن کی تقسیم کے درپے ہیں فرمایا کہ اس سازش کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ ڈٹ جانا چاہئے اور متحدہ یمن اور اس کی ارضی سالمیت کی حمایت کرنی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یمنی وفد سے خطاب میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ان کے حامیوں کی وسیع اور وحشیانہ جارحیت کے مقابل یمنی عوام کے جہادی جذبے، ہوش مندی، استقامت اور ایمان کی ستائش کرتے ہوئے فرمایا کہ ”یمن کی مختلف اقوام اور دینی عقائد کے پیش نظر یمن کے اتحاد کی بقا کے لئے خود یمنی گروپوں کے درمیان ہی بات چیت ہونی چاہئے۔“
سعودی اتحاد نے مارچ سنہ 2015ع سے یمن کو اپنے ہوائی، زمینی اور بحری حملوں کا نشانہ بنا رکھا ہے اور اب تک ان حملوں میں ہزاروں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال سعودی عرب نے 729 بچوں کا اور صیہونی حکومت نے 57 فلسطینی بچوں کا قتل کیا ہے۔ دریں اثنا، امریکی سیاسی تجزیہ کار اور مصنف نصیر العمرانی نے پریس ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی بہت سی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں کو قتل کرنے میں سعودی عرب اور غاصب اسرائیل پوری دنیا میں سر فہرست ہیں جبکہ اقوام متحدہ کی بہت سی قراردادیں امریکہ کی طرف سے باطل کردی جاتی ہیں۔“ سعودی عرب نے پچھلے چند روز کے دوران بھی اپنی جارحیت جاری رکھتے ہوئے صعدہ کے رہائشی علاقوں کو شدید حملوں کا نشانہ بنایا ہے جن میں راکٹوں اور میزائل استعمال کئے گئے ہیں۔ یہ جارحیت اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں کی خاموشی کی وجہ سے انجام پا رہی ہے۔
کینیڈا کے تجزیہ کار کین اسٹون کہتے ہیں کہ ”سعودی اتحاد کی کمان کے دفتر میں امریکی اور برطانوی افسران بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ فوجی طیارے اور دیگر فوجی سازو سامان سعودی اتحاد کو بیچتے ہیں اور ضروری سروسِز بھی پیش کرتے ہیں۔ وہ سعودی اتحاد کو درکار فوجی اطلاعات اور بم بھی فراہم کرتے ہیں۔ امریکہ اور برطانیہ کے افسران حادثہ کا شکار جنگی طیاروں کے ہوابازوں کو بھی نجات دلاتے ہیں۔ امریکی بحری جہاز یمن کے غیر قانونی غذائی محاصرے کے لئے سعودی عرب کی مدد کرتے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق ”یمن میں انسانی صورت حال شدید طور پر المناک ہے اور اوسطاً ہر دس منٹ میں ایک یمنی بچہ موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔“
اسلامی جمہوریۂ ایران یمن کے خلاف جنگ کو غیر انسانی جرم قرار دیتا ہے اور یمن میں رونما ہونے والے تلخ واقعات اور مظلوم اقوام کی سرنوشت کے تئیں عالمی ذمہ داری کے پیش نظر یمن پر ہونے والے حملوں کو روکے جانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے اسلامی جمہوری نظام کے امریکہ اور مغرب مخالف مواقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ”یہ مواقف تعصب کی بنا پر نہیں ہیں بلکہ حقائق اور امریکی اور مغربی حکام کے رویہ کی بنیاد پر ہیں جو انسانی، شہری اور اخلاقی تظاہر کے ساتھ بدترین جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔“
افسوس کی بات ہے کہ یمن کے خلاف جارحانہ جنگ کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور انسانی حقوق کے دفاع کا دعویٰ کرنے والی تنظیموں اور ممالک نے اس جارحیت پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یمن اور فلسطین میں ہونے والی جارحیت سے عالم عرب کی لاتعلقی کو آج کی دنیا کے حقائق کا ایک نمونہ بتایا۔
اب جنگ یمن تھکا دینے والی جنگ اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے لئے کامیابی کی امید سے عاری جنگ نیز بین الاقوامی انسانی حقوق کے مسئلہ میں تبدیل ہوچکی ہے، اسی لئے سازشیں بدستور جاری ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا ہدف یمن کی تقسیم اور ایک جنوبی ملک کا قیام ہے جس پر حقیقت میں متحدہ عرب امارات کا اثر و رسوخ ہوگا۔ اس طرح متحدہ عرب امارات ساحلی یمنی شہر عدن کے ذریعہ دیگر تمام ممالک تک تجارتی راستے بنا سکے گا۔ البتہ بعض سیاسی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات یمن سے پسپائی کا اعلان کرکے یمن سے مکمل طور پر جانا نہیں چاہتا بلکہ ایک نئی اسٹریٹیجی اختیار کرکے یمن کی تقسیم اور جنوبی یمن کی تشکیل کا خواہاں ہے۔