سعودی عرب کے تیل کی تنصیبات پر حملہ اور امریکہ کی ایران کے خلاف الزام تراشی
سعودی عرب کے مشرقی علاقے میں واقع سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کی تنصیبات پر حملے کے بعد، کہ جس کی ذمہ داری یمن کی فوج نے قبول کی ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے اس پر ردعمل ظاہر کیا ہے اور ایران پر الزام تراشی کرتے ہوئے، سعودی عرب کے تیل کی کمی کی تلافی کے لئے امریکہ کی آمادگی کا اعلان کیا ہے-
اسی سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپئو نےاتوار کی صبح کو اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعووں کی تکرار کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب کے تیل کی تنصیبات کے خلاف یمن کے ڈرون حملوں کی کاروائی کے پیچھے تہران کا ہاتھ ہے- پمپئو نے کوئی ثبوت و شواہد پیش کئے بغیر، اس کاروائی کو انجام دینے میں یمنی فوج کے ڈرون طیاروں کی صلاحیت کا تمام ذرائع ابلاغ اور عالمی ماہرین کے اعتراف کے برخلاف دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے کشیدگی کم کرنے کی اپنی تمام تر اپیلوں کے باوجود اس وقت سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پربھرپور حملہ کیا ہے- اور اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ حملے یمن سے کئے گئے ہیں-
امریکہ کے یہ سینئر عہدیدار شاید بھول گئے ہیں کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ یمن کی فوج نے سعودی عرب کی تزویراتی گہرائی میں ایک بڑا حملہ کیا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ سعودیوں کے اقتصادی اور اسٹریٹیجک اہداف کو نشانہ بنایا جا چکا ہے- کچھ عرصہ قبل یعنی رواں سال اگست کے وسط میں بھی تحریک انصاراللہ نے سعودی عرب کے اندر دس ڈرون طیاروں کے ذریعے سے سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ جنوب مشرقی سعودی عرب کی نیشنل آئل کمپنی آرامکو سے وابستہ الشیبہ آئل فیلڈ اور ریفائنری پر یہ حملے کئے گئے ہیں- اس وقت چودہ ستمبر کو ہونے والے یہ تازہ ترین حملے بھی، مشرقی سعودی عرب کی سرزمین پر بارہ سو کیلو میٹر اندر، کہ جہاں آرامکو کمپنی سے متعلقہ بقیق اور خریص آئیل ریفائنریز واقع ہیں، کئے گئے ہیں- جس کے بعد سعودیوں کے تیل کی پیداوار اور برآمدات کا عمل ٹھپ پڑ گیا ہے- اس حملے سے نہ صرف سعودی حکومت بلکہ اس کے امریکی حامیوں کو بھی سخت دھچکا لگا ہے اور وہ یمن کے ان ڈرون حملوں کا مقابلہ کرنے میں اپنی ناکامی کے بعد اب ایران کو بیچ میں گھسیٹ رہے ہیں-
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے سعودی عرب کی تزویراتی گہرائی میں کیے جانے والے اب تک کے سب سے بڑے حملے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں بیک وقت دس ڈرون طیاروں نے بقیق اور حریض کی آئل ریفائنریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع نے صنعا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ یہ ڈرون حملے یمن پر سعودی جارحیت کے جواب میں کیے گئے ہیں اور آئندہ ایسے مزید حملے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہفتے کی کارروائی اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہے جس کے دوران یمنی فوج نے سعودی دشمن کی تزویراتی گہرائی میں پہنچ کر اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ گہری انٹیلی جینس معلومات اور سعودی عرب میں موجود اس ملک کے غیرت دار شہریوں کے تعاون سے کیے جانے والے اس حملے میں بقیق اور خریص کی آئل ریفائنریوں پر حملے کیے گئے ہیں۔ بقیق آئل فیلڈ کا شمار سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل فیلڈ میں ہوتا ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق ایک ارب بیرل تیل کا ذخیرہ موجودہ ہے۔ بقیق اور خریص کی آئل ریفائنرویوں پر یمنی فوج کے ڈرن حملوں کے تناظر میں اہم بات یہ ہے کہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس جنگ جاری رکھنے کے خواہاں نہیں بلکہ یہ حملے محض دفاع اور ڈیٹرنس کے طور پر کیے جارہے ہیں تاکہ سعودی عرب کو اس غیر انسانی جنگ کے خاتمے پر مجبور کیا جاسکے۔ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے پولیٹیکل آفس کے سینیئر رکن محمد البخیتی نے الجزیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے خـبر دار کیا ہے کہ اگر سعودی عرب نے یمن کے خلاف جنگ بند نہ کی تو پھر ہمارے مجاہدین دارالحکومت ریاض کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنائیں گے۔اس صورتحال میں جنگ یمن کے حوالے سے سعودی عرب کی اسٹریٹیجی میں تبدیلی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ جنگ اس قدر طولانی ہوچکی ہے کہ سعودی عرب کے مفاد میں نہیں اور اس کو جنگ یمن کی دلدل سے خود کو باہر نکالنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ بصورت دیگر اسے آل سعودی کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس وقت ٹرمپ انتظامیہ اس کوشش میں ہے کہ اسی حملے کے بہانے سے ایک بار پھر ایرانو فوبیا کو علاقے میں ہوا دے اور اپنے زعم ناقص میں تہران کو اس حملے کا ذمہ دار ٹہراکر عالمی برادری کی حمایت حاصل کرے- چنانچہ پمپئو نے دنیا میں ایرانو فوبیا کو مزید ہوا دینے کے لئے کہا ہے کہ ہم تمام ملکوں سے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک آواز ہوکر ایران کے حملوں کی مذمت کریں۔ امریکہ اپنے شرکاء اور اتحادیوں کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ تیل کی منڈی میں توانائی کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے اور ایران کو اس کی جارحیتوں کے سبب جواب دہ ہونا پڑے گا- پمپؤ کے اس غیر ذمہ دارانہ بیانات پر خود امریکہ میں منفی ردعمل سامنے آیا ہے- چنانچہ ڈموکریٹ کے سینیٹر کریس مورفی نے پمپئو کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے خود کو کم عقلی کی جنگوں میں دھکیل رہے ہیں- اوباما کی قومی سلامتی کے نائب مشیر بن روڈز نے بھی اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ ہمیں تحریک انصاراللہ کو ایران نہیں سمجھ لینا چاہئے کہا کہ یمن کے خلاف جنگ کا آغاز سعودیوں نے ہی کیا ہے-
اس وقت یمنی فوج اور رضاکار فورسز کی ڈرون طاقت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ امریکی میڈیا بھی اس کا اعتراف کرنے پر مجبور ہو چکا ہے۔ اس بارے میں امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل، باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھتا ہے: "انصاراللہ یمن کے ڈرون حملے اس سے کہیں زیادہ موثر اور ایکوریٹ ہیں جس کا اعتراف امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادی کرتے نظر آتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے پاس موجود ڈرون ٹیکنالوجی تیزی سے امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادیوں کے خلاف ایک بڑے خطرے میں تبدیل ہو رہی ہے۔"