امریکی فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے میں زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا پنٹاگون کا اعتراف
عراق کے دارالحکومت بغداد میں سپاہ پاسداران انقلاب کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور ان کے ہمراہ افراد کو بزدلانہ طریقے سے قتل کرنے پر، امریکہ سے سخت انتقام لینے کے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایران نے آٹھ جنوری کی صبح کو عراق میں واقع امریکی فوجی اڈے پر متعدد میزائل برسائے تھے-
اگرچہ اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کا دعوی کیا تھا کہ ایران کے میزائل حملے میں کوئی امریکی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے لیکن واشنگٹن، اب رفتہ رفتہ امریکی فوجیوں کے زخمی ہونےکا اعتراف کر رہا ہے- اسی سلسلے میں پینٹاگن کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے میزائل حملے کی وجہ سے کم از کم 34 امریکی فوجی نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ عین الاسد پر ایران کے میزائل حملوں کی وجہ سے 34 فوجی کم یا شدید نفسیاتی مرض کا شکار ہوگئے۔
ڈیفنس ون نامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزارت جنگ کے ترجمان جوناتھن ہافمین نے ایک پریس کانفرنس میں تائید کی کہ عراق میں امریکی چھاونی عین الاسد پر ایران کے میزائل حملوں کے دوران 34 فوجیوں کو نفسیاتی صدمہ پہنچا جن کا علاج چل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ فوجیوں کو شدید صدمہ پہنچا ہے جن کو علاج کے لئے عراق کے باہر منتقل کر دیا گیا ہے۔امریکا کے اس عہدیدار نے عین الاسد فوجی چھاونی پر ایران کے میزائل حملے میں زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد کے بارے میں کہا کہ اب تک 34 فوجیوں میں نفسیاتی مرض کی تشخیص ہوئی ہے جن میں سے 8 فوجیوں کو جرمنی بھیجا گیا اور کل ان کو علاج کے سلسلے کو جاری رکھنے کے لئے امریکا لایا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمنی بھیجے گئے 9 فوجی ابھی تک وہیں ہیں اور ان کا علاج چل رہا ہے، ایک فوجی کو کویت بھیجا گیا تھا جسے عراق دوبارہ بھیج دیا گیا ہے جبکہ 16 فوجی عراق میں ہیں اور اب وہ اپنے ٹھکانے واپس پہنچ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ایران کے میزائلی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ایران کے حملے میں کوئی بھی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا جبکہ امریکا کی جانب سے بعد میں 11 فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت جنگ کا یہ اعتراف ایسی حالت میں ہے کہ ایران کا کہنا ہے کہ میزائلی حملے میں 80 فوجی ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اس سلسلے میں پنٹاگون کی جانب سے نئی فہرست شائع کئے جانے سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ ٹرمپ کے ابتدائی دعوے کے برخلاف ، ایران کے میزائل حملے میں نہ صرف متعدد امریکی فوجیوں کو نقصان پہنچا ہے بلکہ ان میں سے بعض کی حالت بہت سنگین ہے- ٹرمپ نے امریکی وقار کو برقرار رکھنے کے لئے جان بوجھ کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ اس حملے میں کسی امریکی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا ہے اس لئے کہ دوسری عالم جنگ کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ کسی امریکی فوجی اڈے کو ایک ملک کی فوج نے نشانہ بنایا ہے کہ جس نے امریکہ کی ہیبت کے خواب چکنا چور کردیئے- ٹرمپ نے امریکی فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نتائج کو بہت معمولی قرار دینے کی جو کوشش کی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایران کا آمنا سامنا کرنے سے گریزاں ہے اس لئے کہ اسے معلوم ہے کہ اس کے نتائج، واشنکٹن اور اس کے علاقائی اتحادیوں کے لئے بہت سنگین ہوں گے-
ٹرمپ نے امریکی فوجی اڈے پر ایران کے میزائل حملے کے ردعمل میں ، ایران مخالف بے بنیاد دعووں کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کی انتقامی کاروائی کو معمولی ظآہر کرنے کی کوشش کی اور دعوی کیا کہ کسی بھی امریکی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، البتہ ہمارے فوجی اڈوں کو تھوڑا بہت نقصان پہنچا ہے- امریکی صدر نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اس کے دعوے، محض جھوٹ پر مبنی ہیں اور اس میں بنیادی طور پر ایران کے ساتھ وسیع پیمانے پر فوجی مقابلے کی جرات نہیں ہے- ٹرمپ نے اس حملے سے پہلے یہ دھمکی دی تھی کہ اگر ایران نے شہید قاسم سلیمانی کے قتل کے انتقام کے لئے کوئی بھی فوجی کاروائی کی تو ایران کے باون مقامات کو نشانہ بنائیں گے- اس وقت ٹرمپ کہ جو جھوٹ بولنے میں شہرت رکھتا ہے ایک بار پھر اس کا جھوٹ کھل کر سب کے سامنے آگیا ہے اور اس کی حکومت اور پنٹاگون کے لئے ایک اور رسوائی کا سامان فراہم ہوا ہے-امریکی حکام اسی ابتدا سے ہی ایران کے میزائل حملے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کو چھپانے اور خبروں کو سنسر کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں-
ٹرمپ نے ایران کی انتقامی کاروائی کے فورا بعد ہی اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا تھا آل از ویل- سب کچھ ٹھیک ہے۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ کے وزیر دفاع مارک اسپر سمیت دیگر فوجی اور سیکورٹی عہدیداروں نے بھی اپنی پریس کانفرنسوں میں اس بات کا دعوی کیا کہ ایران کے میزائل حملوں میں کسی امریکی فوجی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے- ایران کی کاروائی کے ایک ہفتے کے بعد واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا کہ ان میزائل حملوں کے نتیجے میں کم از کم دو امریکی فوجیوں نے ایک اونچے ٹاور سے چھلانگ لگالی جبکہ دسیوں دیگر بے ہوش ہوگئے- امریکی میڈیا بتدریج ، عین الاسد پر میزائل حملے کے نقصانات کو فاش کر رہے ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا-
اس کے ساتھ ہی یہاں پر یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ چونتیس امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کی خبر کا اعتراف، ٹرمپ کے اس بیان سے متضاد ہے کہ جس میں اس نے کسی بھی امریکی کو کوئی نقصان نہ پہنچنے کی بات کہی تھی - اور اس مسئلے پر ملکی اور غیر ملکی سطح پر بہت زیادہ ردعمل سامنے آئے ہیں- امریکی فوجیوں کے کنبے کے بعض افراد نے سی این این جیسے نیوز چینلوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے عین الاسد فوجی اڈے میں اپنے فوجی رشتہ داروں کے بارے میں اطلاعات نہ ملنے پر تشویش ظاہر کی ہے اس مسئلے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جان بوجھ کر یہ کوشش ہے کہ اپنے نام نہاد وقار کو بچائے رکھنے کے لئے عین الاسد فوجی اڈے میں ہونے والے نقصانات کو پردۂ راز میں رکھے اور حتی فوجیوں کے رشتہ داروں کو بھی ان کے بارے میں کچھ نہ بتائے-