ہندوستان میں کسانوں کا احتجاج جاری
ہندوستانی حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے بعد بھی کسانوں نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ہندوستان میں نئے زرعی قانون (New Agriculture Law 2020) کے خلاف چار ریاستوں پنجاب، ہریانہ، راجستھان اور اترپردیش کے کسان گزشتہ پانچ دنوں سے دہلی کی سرحدوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ کسانوں کے احتجاجی مظاہرے پر مرکزی حکومت نے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا تاہم کسانوں نے میٹنگ کے بعد واضح طور پر کہا کہ احتجاج جاری رہے گا۔ اس میٹنگ کے بعد حکومت اور کسانوں نے کہا ہے کہ تین دسمبر کو پھر سے میٹنگ ہوگی۔
کسانوں کے وفد کے نمائندہ چندا سنگھ نے میٹنگ کے بعد کہا کہ زرعی قانون کے خلاف ہمارا احتجاج جاری رہے گا اور ہم حکومت سے کچھ نہ کچھ واپس ضرور لے کر جائیں گے، چاہے وہ گولی ہو یا پھر پُرامن ماحول ۔
در ایں اثناء کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی طرف سے ہندوستان میں زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کی حمایت کرنے پر ہندوستانی حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے اسے غیرضروری قرار دیا ہے۔
ہندوستان نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے ملک میں کسانوں کی تحریک کی حمایت میں دیئے گئے بیان کو اس ملک کے اندرونی معاملات میں غیر مناسب مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ جمہوری ملک کے اندرونی معاملات کے بارے میں اس طرح کے تبصرے نامناسب اور غیر ضروری ہیں۔
واضح رہے کہ کسان گزشتہ پانچ دنوں سے سندھو اور ٹکری بارڈر پر ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔ اس درمیان دہلی پولیس نے سندھو بارڈرکو بند کردیا ہے جبکہ دہلی کے سبھی داخلی پراستوں پر سخت نگرانی کی جارہی ہے۔