Dec ۰۳, ۲۰۲۰ ۱۰:۰۳ Asia/Tehran
  • مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا، ہندوستانی کسان

کسان تنظیموں نے زرعی اصلاحی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے کے حوالے سے حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد ہی وہ اپنا احتجاج ختم کریں گے۔

ہندوستانی کسانوں نے نوئیڈا سے غازی آباد اور دارالحکومت دہلی کو جانے والے کئی راستوں کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کردیا ہے جس کی وجہ سے مختلف مقامات پر ٹریفک جام کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد ہی وہ واپس جائیں گے۔

 اس دوران وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ کسانوں کے مسائل کا حل ضرور نکلے گا۔

نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ کسان تحریک کا راستہ چھوڑ کر بات چیت کا راستہ اختیار کریں۔ دہلی کے راستے بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت اور احتجاجی کسانوں  کے مابین مذاکرات کے کئی دور ہوئے جو کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئے تاہم کسانوں کی تنظیموں کے نمائندوں کی آج پھر حکومت کے ساتھ میٹنگ ہونے والی ہے جس کیلئے کسانوں نے لائحہ عمل تیار کر لیا ہے۔ کسانوں نے کہا ہے کہ اگر ان کے تمام مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تو دہلی آنے کے تمام راستے بند کر دیے جائیں گے۔

در ایں اثناء زرعی قوانین کی مخالفت میں احتجاج کر رہے کسانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کا خصوصی سیشن بلاکر قوانین کو واپس لے۔ اس کے علاوہ کسانوں نے 5 دسمبر کو ملک گیر احتجاج کی کال بھی دی ہے۔

ٹیگس