'دھرم سنسد' میں کسی برادری کے خلاف نفرت کا اظہار نہیں کیا گیا، دہلی پولیس کا دعویٰ
دہلی پولیس نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ میں دھرم سنسد پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف قتل عام پر مبنی تقریر کو بے بنیاد اور من گھڑت کہا ہے۔
دہلی پولس نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ میں گزشتہ سال دسمبر میں قومی راجدھانی نئی دہلی میں منعقدہ دھرم سنسد پروگرام میں مسلمانوں کے خلاف قتل عام پر مبنی تقریر کو بے بنیاد اور من گھڑت کہا ہے۔
جنوب مشرقی دہلی کی ڈپٹی کمشنر آف پولیس ایشا پانڈے نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے دہلی پولس کا موقف پیش کیاہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ شکایت کی بنیاد پر متعلقہ ویڈیو کلپس اور دیگر مواد کی مکمل چھان بین کی گئی۔ تحقیقات میں الزام کے مطابق ایسے حقائق سامنے نہیں آئے ہیں جن کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ کسی خاص برادری کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی۔
حلف نامہ میں تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پروگرام میں کسی خاص مذہب کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے کسی طرح کے الفاظ استعمال نہیں کیے گئے۔ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس نے اپنی طرف سے شکایت کو بے بنیاد اور فرضی قرار دیتے ہوئے کیس بند کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 19 دسمبر کو دہلی کے گووند پوری میٹرو اسٹیشن کے قریب بنارسی داس آڈیٹوریم میں ہندو یووا واہنی کی جانب سے منعقدہ ’دھرم سنسد‘ پروگرام میں اشتعال انگیز تقریر ہونے کے الزامات سامنے آئے تھے۔ دہلی پولیس کے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ پروگرام میں کسی گروہ، برادری، نسل، مذہب یا عقیدے کے خلاف نفرت کا اظہار نہیں کیا گیا۔حلف نامے میں دہلی پولس نے کہا ہے کہ تقریر میں وہ الفاظ استعمال نہیں کیے گئے، جن سے یہ مطلب نکالاجائے کہ کسی بھی مذہب، ذات یا نسل کے درمیان ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔