ہندوستان میں توہین رسالت کے بعد اب مسلمان مظاہرین کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن شروع
ہندوستان کے مختلف علاقوں میں جہاں توہین رسالت کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے وہیں حکومت نے مظاہروں میں پیش پیش رہنے والے افراد کے خلاف جارحانہ انداز اپناتے ہوئے سخت کاروائی کرنا شروع کردی ہے اور لوگوں کے خلاف کیس تیار کر کے ان کے مکانات مسمار کئے جا رہے ہیں۔
سحر نیوز/ ہندوستان: میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف علاقوں سے اب تک سیکڑوں کی تعداد مسلمان مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق گرفتار شدہ افراد کے خلاف بلڈوزر کاروائی جا رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ انتہا پسندی کے خلاف مسلمانوں کی آواز کو دبانے کے لیے ہندوستان کی مودی حکومت نے نئے نئے ہتھکنڈے اپنانا شروع کر دیے ہیں اور گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کیا جا رہا ہے۔
الہٰ آباد میں مظاہروں کا ماسٹر مائنڈ قرار دے کر پہلے مسلم ایکٹیوسٹ جاوید احمد کو اہلِ خانہ سمیت گرفتار کیا گیا اور پھر ان کا مکان بھی مسمار کر دیا گیا۔ ہندوستان کے دیگر شہروں میں بھی مسلمان مظاہرین کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار اور پھر ان کے مکانات کو گرایا جا رہا ہے۔
ریاست اترپردیش کے وزیرِ اعلیٰ یوگی آدیتیہ ناتھ نے مسلمانوں پر پولیس تشدد کا دفاع کرتے ہوئے مظاہرین کو شرپسند بتایا اور کہا کہ ان کے خلاف کارروائی ایسی ہونی چاہیئے کہ سب کے لیے مثال بن جائے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں بی جے پی لیڈروں کے ہاتھوں توہین رسالت کی بنا پر مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہو گیا ہے۔ دنیا کے مختلف مسلم و غیر مسلم ممالک نے بھی بی جے پی لیڈروں کے گستاخانہ بیانات کی مذمت کی ہے اور ان بیانات کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔