Sep ۲۰, ۲۰۲۲ ۱۱:۳۴ Asia/Tehran
  • سرحد پر چینی فوجی (فائل فوٹو)
    سرحد پر چینی فوجی (فائل فوٹو)

ہندوستانی حکومت کو عوام اور بعض اپوزیشن لیڈران کی جانب سے سرحد کا کچھ علاقہ چین کے حوالے کر دینے کے الزام کا سامنا ہے۔

ہندوستان چین سرحدی علاقوں میں رہنے والے ہندوستانیوں نے اپنی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ چین کو ہندوستانی علاقے کا کچھ حصہ دیا گیا ہے جو پہلے ہندوستانی قبضے میں تھا، اب اسے بفر زون بنا دیا گیا ہے اور دونوں ممالک ہونے والے معاہدہ کے تحت اپنی افواج کو ان علاقوں سے نکال رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستان اور چین کے درمیان ہونے والے معاہدہ کے بعد  اس ماہ کے شروع میں  گوگرا کے گرم چشموں سے دونوں ممالک نے اپنی افواج نکال لی تھیں، اس سے پہلے 2020ء میں دونوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے پر سرحدی جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔

ہندوستانی حکومت کے مطابق چین سے ہونے والے معاہدے سے متنازعہ سرحد کے دونوں اطراف کے علاقے اپنی اصلی حالت میں آگئے ہیں جسے اصلی لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے اور بنائے جانے والے بفر زون میں کسی بھی فریق کے فوجیوں کو گشت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

جب کہ مقامی  لوگ، علاقے کے منتخب نمائندے اور لداخ میں متنازعہ سرحد پر خدمات انجام دینے والے سابق ہندوستانی فوجی افسران یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان علاقوں میں نئے "بفر زونز" قائم کیے گئے ہیں جو پہلے ہندوستانی کنٹرول میں تھے۔

گارڈین اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک مقامی کونسلر نے بتایا کہ ہندوستانی فوج ان علاقوں کو خالی کر رہی ہے جو متنازعہ نہیں تھے جبکہ چینی فوج ان علاقوں میں اب تعینات ہے جہاں پر پہلے ہندوستانی فوجی گشت کرتے تھے۔

ہندوستانی اپوزشین جماعت کے رہنما  راہل گاندھی نے نریندرا مودی حکومت  پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ بغیر کسی لڑائی کے چین کے حوالے کر دیا ہے۔

نئے بفرزون کا قیام اور فوجیں نکالنے کا معاہدہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات کے 16ویں دورکے اختتام پر ہوا ہے۔

 

ٹیگس