راہل گاندھی کا سورت کی عدالت سے رجوع کا فیصلہ، نریندر مودی سے پھر پرانے سوالات پوچھے
ہندوستان کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے رہنما راہل گاندھی ہتک عزت کے ایک مقدمے میں دو سال کی سزا سنائے جانے کے خلاف آج سورت کی ایک عدالت میں عرضی داخل کرنے جا رہے ہیں۔
سحر نیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق کانگریس پارٹی کے ذرائع نے راہل گاندھی کے آج تین اپریل کو سورت جانے کے پروگرام کی تصدیق کی ہے۔ سورت کی عدالت نے تیئس مارچ کو دوہزار انیس کے 'مودی سرنیم' کیس میں قصوروار قرار دیتے ہوئے انہیں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدالت کے فیصلے کے بعدلوک سبھا میں راہل گاندھی کی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی اور لوک سبھا سکریٹریٹ نے رکنیت کی منسوخی کے بعد بطور رکن پارلیمنٹ الاٹ کیا گیا بنگلہ واپس لینے کے لیے بھی انہیں نوٹس بھیج دیا تھا۔ کانگریس پارٹی ذرائع کے مطابق سورت کی عدالت کے فیصلے کے خلاف راہل گاندھی کی عرضی تیار ہے اور وہ اسے آج عدالت میں پیش کریں گے۔
درخواست میں وہ ہتک عزت کیس میں اپنی سزا پر روک لگانے کی درخواست کریں گے۔ اگر فیصلہ ان کے حق میں آتا ہے تو مسٹر گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بحال ہو جائے گی۔
دوسری جانب کانگریسی رہنما راہل گاندھی نے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی سے کئے ہوئے اپنے کچھ پرانے سوالات دہرائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال پوچھے کافی وقت ہو گیا ہے اور ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ کانگریسی رہنما نے فیس بک پوسٹ میں سوال کیا کہ یہ بیس ہزار کروڑ روپے کس کے ہیں؟ اور ایل آئی سی، ایس بی آئی، ای ایف پی او میں جمع لوگوں کا پیسہ اڈانی کو کیوں دیا جارہا ہے؟ انہوں نے وزیر اعظم مودی سے ملک کو اپنے اور اڈانی کے تعلقات کی حقیقت بتانے کا مطالبہ کیا۔