Apr ۱۷, ۲۰۲۳ ۱۵:۵۷ Asia/Tehran
  • عتیق احمد کے قتل پر محبوبہ مفتی کا رد عمل

ہندوستان کے زیرانتظام جموں کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ یوپی میں عتیق احمد کا سرعام قتل پلواما حملےاور اس میں حکومتی غفلت کے بارے میں سابق گورنرکے بیان سے رائے عامہ کے ذہنوں کوموڑنے کے لئے کیا گیا ہے

سحر نیوز/ ہندوستان: پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی نے پولیس کی حفاظت میں عتیق احمد اور ان کے بھائی کو میڈیا کی براہ راست کوریج کے دوران قتل کردیئے جانے کے واقعے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے۔
پی ڈی پی کی رہنما محبوبہ مفتی نے کہا کہ پریاگ راج میں جس طرح سے کھلےعام اور پولیس و میڈیا کے سامنے عتیق اور ان کے بھائی کو گولی مار کر قتل کیا گیا اس سے بہت سارے سوالات جنم لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے ایک روز قبل ہی جموں کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے سنسنی خیز بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ دوہزار انیس میں پلواما حملہ حکومت کی غفلت اور غلطی کی وجہ سے ہوا تھا اور وزیراعظم مودی نے اس پر کچھ نہ بولنے کی ہدایت دی تھی۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ سابق گورنر کے اس بیان سے لوگوں کا ذہن دوسری جانب موڑ دینے کے لئے پریاگ راج میں کھلے عام یہ قتل کیا گیا - انہوں نے کہا کہ پلواما پر سامنے آنے والے سنسنی خیز بیان کے بعد یہ قتل بہت سے سوالوں کو جنم دیتا ہے۔
دوسری جانب مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتابنر جی نے بھی کہا کہ ہم جرائم اور جرائم کرنے والوں کی حمایت نہیں کرتے لیکن پولیس کی حراست میں اس طرح کسی کو قتل کردینا یوپی میں قانون کی بدحالی کو ثابت کرتا ہے۔
ممتابنرجی نے کہا کہ یوپی میں ماردو اور ٹھونک دو کی اسٹریٹیجی پر کام ہورہا ہے جو بہت ہی خطرناک ہے ۔
واضح رہے کہ سابق رکن پارلیمنٹ اور مافیا ڈان عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو سنیچر کی رات اس وقت تین حملہ آوروں نے گولی مارکر قتل کردیا جب وہ پولیس کی حراست میں میڈیا سے مخاطب تھے۔
قتل کا یہ واقعہ نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے دیگر ملکوں کے میڈیا میں بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

ٹیگس