ہندوستان: ریاست منی پور میں تشدد، کئی عبادت گاہیں نذر آتش، فوج طلب، کرفیو نافذ
ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست منی پور کے کئی علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد فوج کو طلب کرلیا گیا ہے۔
سحر نیوز/ ہندوستان: میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہندوستان کی شمال مشرقی ریاست منی پور کے کئی علاقوں میں بدھ کی رات دو برادریوں کے مابین تشدد پھوٹ پڑا، جس کے بعد فوج کو طلب کرلیا گیا اور 5 دن کے لئے پوری ریاست میں انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی گئیں۔ اس کے ساتھ ہی ریاست کے 8 اضلاع میں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ریاست کے دارالحکومت امپھال میں متعدد گاڑیوں اور کئی عبادت گاہوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ امپھال اور چورا چند پور علاقے تشدد سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ تقریباً 4000 افراد کو متاثرہ علاقوں سے محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز نکالے گئے قبائلی مارچ کے بعد یہ تشدد ہوا۔ علاقے کے ایک سینیئر پولیس افسر کے مطابق مارچ میں ہزاروں مشتعل افراد شریک تھے۔
اطلاعات کے مطابق وادی امپھال پر غلبہ رکھنے والی غیر قبائلی "میتیئی" برادری کو درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف آل ٹرائبل اسٹوڈینٹس یونین منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) کی طرف سے ضلع چوراچند پور کے علاقے توربنگ میں "قبائلی یکجہتی مارچ" نکالا گیا تھا جس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔
ادھر منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے آج (جمعرات کو) ایک بیان میں کہا ہے کہ قیمتی جانوں کا زیاں ہوا ہے اور یہ واقعہ معاشرے کے دو طبقات کے درمیان غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیمتی جانوں کا زیاں انتہائی افسوسناک ہے۔
دریں اثنا مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور کی تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امت شاہ نے منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ سے رابطہ کرکے ریاست کے تازہ ترین حالات کا جائزہ لیا۔