May ۲۴, ۲۰۲۳ ۱۰:۲۱ Asia/Tehran
  • فوٹو: یو این آئی
    فوٹو: یو این آئی

ہندوستان کے معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی نئی کتاب” گاندھی ، سیاست اور فرقہ واریت“کی رونمائی کر دی گئی۔

سحر نیوز/ہندوستان: ہندوستانی میڈیا کے مطابق تقریب رونمائی سےخطاب کرتے ہوئے برطانوی سامراج کے چنگل سے ملک کو آزاد کرانے والے مہاتما گاندھی کے پوتے تشار گاندھی نے کہا کہ یہ دیش اسی وقت مضبوط، طاقتور اور پر امن رہے گا جب گاندھی کے نظریہ پر عمل کیا جائے گا۔

تشار گاندھی کا کہنا تھا آج کے دور میں کچھ عناصر مہاتماگاندھی کے کردار اور حتیٰ ان کے ہندوہونے پر سول کھڑا کررہے ہیں، ایسی ذہنیت رکھنے والے ناتھو رام گوڈ کے پیروکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندو اور ہندتوادی میں وہی فرق ہے جو گاندھی اور گوڈسے میں ہے۔

آئی او ایس کے وائس چیئرمین پروفیسر افضل وانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مہاتماگاندھی سیکولرزم کی بنیاد تھے، انہوں نے بارہا کہا کہ ہندو اور مسلمان دونوں اسی دیش کے ہیں، مسلمان اپنے مذہب پر عمل کریں گے اور ہندو اپنے مذہب پر عمل کریں گے۔

کتاب کے مصنف پیوش ببیلے نے بھی تقریب سے خطاب میں کتاب کی تصنیف کے اہداف پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ آج کے حالات میں گاندھی کیا کہنا چاہتے ہیں اور کس طرح گاندھی کے نظریات پر عمل کرتے ہوئے ملک کو بہتر بنا سکتے ہیں جس میں ہندو مسلمان، سکھ عیسائی سبھی اپنے اپنے مذہب پرعمل کرتے ہوئے ملک میں آزادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔

معروف دانشور پروفیسر اپروانند نے اپنے خطاب میں کہا کہ گاندھی جس زمانہ میں تھے وہ فرقہ پرستی کے مسائل سے نبرد آزما تھے۔ ہندو مسلمانوں کے اور کہیں مسلمان ہندﺅوں کے خلاف تھے مگر مہاتما گاندھی نے دونوں کو سامنے رکھتے ہوئے ملک کی تعمیر اور بہتری کیلئے جدوجہد کی۔

پروفیسر اپروانند کا کہنا تھا کہ اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ ملک کا اکثریتی طبقہ قانون اور دستور کو ماننے کے بجائے اپنی مرضی کا نظام چاہتا ہے اور وہ قانون کی حکمرانی کے بجائے اپنے مزا ج کے مطابق حالات سے نمٹنے کا خواہاں ہے، جس کی سوچ یہ بن گئی ہے کہ اقلیتوں اور مسلمانوں پر ظلم کرنا قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ انہوں نے اکثریت واد کو دور حاضر میں ملک کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔

پروفیسر ویپن کمار ترپاٹھی کا خیال تھا کہ فرقہ پرستی کی سرپرستی ہمیشہ ملک کے سرمایہ داروں اور تاجروں نے کی اور آج بھی یہی لوگ فرقہ پرستی اور نفرت کو بڑھاوا دینے کیلئے آرا یس ایس کی حمایت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر اشوک کمار پانڈے نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی یہاں کے مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ اکثریت کا مسئلہ ہے ، اکثریت کو اس کے خلاف جنگ لڑنے کی ضرورت ہے۔

 

ٹیگس