ہندوستان: گيانواپی مسجد کیس میں ہندو فریق کی درخواست پر مسلم فریق کو کوئی اعتراض نہیں
ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے شہر وارانسی میں گیانواپی مسجد کیس میں ہندو فریق کی ایک درخواست پر مسلم فریق کو کوئی اعتراض نہ ہونے پر آج منگل کو سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ سنایا۔
سحر نیوز/ ہندوستان: میڈیا رپورٹوں کے مطابق وارانسی کی گیانواپی مسجد میں واقع وضو خانے کی صفائی کے مطالبے پر مبنی عرضی پر سپریم کورٹ نے آج اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وضوخانے کی صفائی کا پورا کام ضلع مجسٹریٹ کی نگرانی میں ہونا چاہئے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی اور میڈیا رپورٹوں کے مطابق مسجد انتظامیہ کی طرف سے اس پر کوئی مخالفت نہیں کی گئی۔ ہندو فریق نے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ وضو خانے میں مچھلیوں کی موت پچھلے سال 12 سے 25 دسمبر کے درمیان ہوئی اور ان کے مرنے کی وجہ سے بدبو آنے لگی۔ اس درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس وقت وضو خانے میں مردہ مچھلیاں ہیں، اس وجہ سے، درخواست کے الفاظ میں، بھگوان شیو پر یقین رکھنے والے عقیدت مندوں کے جذبات مجروح ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وضو خانے کو سنہ 2022 میں سپریم کورٹ کے حکم پر سیل کردیا گیا تھا۔ ہندوؤں نے دعویٰ کیا کہ وضو خانے میں شیولنگ کی شکل کا پتھر ملا ہے، اس کے بعد اس کو سیل کرنے کا حکم دیا گیا۔ 16 مئی 2022 کو مسجد ایک عدالت کے حکم پر سروے کے دوران اس پتھرکو ہندوؤں کی جانب سے "شیولنگ" اور مسلم فریق کی طرف سے وہاں "فوارہ" ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔