ہندوستان: بی جے پی کے ایم ایل اے کا متنازعہ بیان، مدارس کو مذہب بدلنے کا اڈہ بتایا اور کارروائی کی دھمکی دی
ریاست مدھیہ پردیش میں ایک بی جے پی ایم ایل اے رامیشور شرما نے کہا ہے کہ ایسے کسی مدرسے کو چلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس میں ہندو، جین، بدھ یا سکھ بچوں کو اسلام سمیت دیگر مذاہب کی تعلیم دی جائے، یہ بالکل ناقابل قبول ہوگا۔
سحرنیوز/ہندوستان: بھوپال سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ریاست مدھیہ پردیش میں حکمراں بی جے پی کے ممبر اسمبلی رامیشور شرما نے مدارس کے خلاف بیان دیتے ہوئے انہیں تبدیلی مذہب کے اڈے قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مدھیہ پردیش میں ایک مبینہ نیٹ ورک کے ذریعہ غیر تسلیم شدہ مدارس میں، بقول ان کے، 556 ہندو بچوں کو تعلیم کی آڑ میں اسلام قبول کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔
رامیشور شرما نے کہا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن (نیشنل ہیومین رائٹس کمیشن) اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور مذہب کی تبدیلی کو فروغ دینے والوں پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندو بچوں کو اردو پڑھائی جا رہی ہے تاکہ وہ اسلام قبول کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ مدھیہ پردیش حکومت ضلع ایجوکیشن افسر اور ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دے کہ وہ ایسے مُلاؤں یا مولویوں کی نشاندہی کریں جو ڈرا کر یا کوئی لالچ دے کر تعلیم دے رہے ہیں اور یہ کہ ایسے تمام مدارس میں تالے لگا دیئے جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ قومی انسانی حقوق کمیشن میں ایک شکایت درج کرائی گئی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ریاست کے کئی اضلاع میں ہندو بچوں کو بغیر اجازت قرآن و حدیث کی تعلیم دی جا رہی ہے اور ان کے مذہب تبدیل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ شکایت میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ تقریباً 556 ہندو بچوں کو 27 مدارس میں داخلہ دیا گیا ہے، جہاں انہیں اسلام قبول کرنے کے لئے تیار کیا جا رہا ہے۔