ہندوستان سے آئی چونکانے والی رپورٹ، 7 اکتوبر سے اب تک 4500 مسلمانوں پر مقدمے، 265 گرفتار
ہندوستان میں آئی لو محمد کیمپین سے جڑے واقعات کے دوران اب تک ڈھائی سو سے زائد مسلمانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہندوستان میں شہری حقوق کے تحفظ کی ایسوسی ایشن اے پی سی آر نے آئی لو محمد کیمپین سے جڑے حالیہ واقعات پر ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق، سات اکتوبر تک ہندوستان کے تیئیس شہروں میں ”عید میلاد النبی“ کے جلوسوں کے دوران ”آئی لو محمد“ کے بینرز لگانے پر ہوئے تنازعے کے دوران مختلف معاملات میں ساڑھے چار ہزار سے زائد مسلمانوں پر مقدمے درج کئے گئے ہیں جبکہ دوسو پینسٹھ مسلمانوں کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
حال ہی میں جاری ہونے والی اس رپورٹ میں تیس دنوں کے اندر درج کی گئی پینتالیس ایف آئی آر کو دستاویزی شکل دی گئی ہے جس سے ہندوستانی پولیس کی یکطرفہ کارروائی اور اس کے انتظامی تعصب کی نشاندہی ہوتی ہے۔ رپورٹ میں حکام پر آئی لو محمد کے تحت ہوئے مظاہرے کے دوران احتجاج کرنے والوں کے خلاف لاٹھی چارج، من مانی گرفتاریوں اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کے پرامن اجتماعات کو غیر قانونی اور پرتشدد ہجوم کے طور پر دکھانے کی کوشش کی گئی۔
اے پی سی آر کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک پوری برادری کو اپنا آئینی حق استعمال کرنے پر مجرم قرار دیا گیا۔ ساتھ ہی مسلم علاقوں میں عوامی نقل و حرکت پر پابندی لگائی گئی، مسلمانوں کے کاروبار کو نقصان پہنچایا گیا اور انہیں دھمکیاں دی گئیں۔