یورپ زبانی حمایت نہیں عملی اقدامات کرے۔ ایران
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے یورپی ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی غرض سے ٹھوس اور عملی اقدامات عمل میں لائیں۔
دارالحکومت ہیلسنکی میں فن لینڈ کے اعلی حکام کے ساتھ الگ الگ ملاقاتوں میں ایران کے نائـب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے باعث اس عظیم سفارتی اور سیکورٹی کامیابی کو ٹھوس خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدہ سے نکل کر صرف بین الاقوامی معاہدے کو ہی نہیں بلکہ دیگر ملکوں کی خود مختاری، اقتدار اعلی اور حتی ایٹمی عدم پھیلاؤ کی اجتماعی کوششوں کو مخدوش کرنے کی کوشش کی ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے یورپ کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کی جانب سے سیاسی حمایت اہم ضرور ہے مگر کافی نہیں۔
سید عباس عراقچی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران برسوں سے پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے اور حتی پابندیوں کے دوران بھی اس نے قابل قدر ترقی کی ہے لہذا تہران کے خلاف پابندیاں لاحاصل ہیں اور یہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پابندیوں اور دھمکیوں کی جگہ احترام کی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔
فن لینڈ کے اعلی عہدیداروں نے اس ملاقات میں اپنے ملک کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ہیلسنکی حکومت کثیر فریقی اور عظیم سفارتی اور سیاسی کامیابی کی حیثیت سے جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت کرتی ہے اور ایران کے ساتھ تعاون کے فروغ میں پوری طرح سنجیدہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی دو ہزار سترہ کو ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور تہران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کے اس اقدام کی علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر شدید مخالفت کی جارہی ہے اسی تناظر میں ایران اور یورپ نے جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے دو طرفہ مذاکرات کا آغاز کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔