امریکا میں رنگین فاموں کی سرکوبی پر دنیا مضطرب ہے: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ کے داخلی امور میں ایران کی مداخلت کے بے بنیاد الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں غیر سفید فام امریکی شہریوں کی وحشیانہ طریقے سے سرکوبی باعث افسوس ہے جو پوری دنیا کی اقوام کی دل آزاری کا باعث بنی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں امریکہ کی حالیہ کشیدہ صورت حال پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے امریکہ میں جاری مظاہروں میں ایران کی مداخلت کے تعلق سے امریکی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ میں جاری احتجاجی مظاہرے اس ملک میں برسوں سے غیر سفید فام امریکی شہریوں پر ہو رہے ظلم و تشدد، ان کی سرکوبی اور ان کی صدائے احتجاج کو دبائے جانے کا نتیجہ ہیں۔ سید عباس موسوی نے کہا کہ امریکی حکام کے بے بنیاد دعؤوں کا مقصد صرف مسئلے کا رخ دوسری جانب موڑنا اور عالمی رائے عامہ کی توجہ دیگر مسائل کی طرف لے جانا ہے۔
انہوں نے امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا آپ کی مظلومیت کی آواز سن رہی ہے اورآپ پر ڈھائے جانے والے مظالم کا بخوبی مشاہدہ کر رہی ہے، اس لئے وہ پوری طرح سے آپ کے ساتھ ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے وینزویلا کے لئے روانہ کئے گئے ایران کے تیل بردار بحری جہازوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور وینزویلا کے خلاف کوئی قانونی پابندی نہیں ہے بلکہ یہ امریکہ ہے جو ان دونوں ملکوں کے خلاف اپنی یکطرفہ ، غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیاں عائد کئے ہوئے ہے جبکہ دنیا کا کوئی بھی ملک ان امریکی پابندیوں پر عمل کو اپنا فرض نہیں سمجھتا۔
سید عباس موسوی نے کہا کہ ایران اپنے حقوق کا ہر جگہ اور ہر صورت میں دفاع کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی غیر قانونی پابندیاں کسی بھی ملک کے لئے قانونی طور پر معیار نہیں بن سکتیں اور ایران، جنوبی کوریا سے اپنے تمام اثاثوں کی واپسی کا خواہاں ہے اور سیئول کی جانب سے ایران کے لئے بہت ہی تاخیر کے ساتھ ارسال کی جانے والی دواؤں کی کھیپ کی ترسیل بالکل ناکافی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے سیئول کو مشورہ دیا کہ وہ ایران اور جنوبی کوریا کے دیرینہ تعلقات پر بھرپور توجہ دے تاکہ یہ تعلقات اب اس سے زیادہ متاثر نہ ہو سکیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی طرح امریکی اٹلانٹک کونسل کی ممبر کے حالیہ بیان کے رد عمل میں کہا کہ امریکہ کی ٹرمپ حکومت دوسروں کو نصیحت کرنے کے بجائے اپنے ملک کے حالات پر توجہ دے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے امریکی اٹلانٹک کونسل کی ایک رکن باربارا اسلاون Barbara Slavin کے حالیہ بیان کے رد عمل میں ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ یہ وہی بات ہے جو ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو کو کہی تھی۔
واضح رہے کہ اسلاون نے امریکہ میں سیاہ فام لوگوں سے امتیازی سلوک ختم کرنے سے متعلق ایران کے وزیر خارجہ کے بیان کے رد عمل میں کہا تھا کہ آپ پہلے اپنے ملک کو سنواریں، ہم خود اپنے ملک کے حالات کو ٹھیک کر لیں گے۔
سید عباس موسوی نے باربارا اسلاون کے حالیہ بیان کے رد عمل میں کہا کہ آپ تصاویر کو دیکھیں، بے شک آپ سمجھ گئی ہوں گی لیکن آپ دوسروں کو نصیحت کرنے کی اتنے عادی ہیں کہ آپ کو کوئی حقیقت کی طرف بھی متوجہ کرائے تو ناگوار لگتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اتوار کی رات امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو کی جانب سے ایران مخالف بیان کی تصویر کو شیئر کرتے ہوئے امریکی عوام سے کہا تھا کہ کچھ لوگ نہیں سوچتے ہیں کہ غیر سفید فام امریکی شہریوں کی جان کی قدر و قیمت کیا ہے ان کو اب یہ سمجھ لینا ہوگا کہ اب دنیا میں نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔