ایران نے آئی اے ای اے کی قرارداد کو ڈو مور قرار دے کر مسترد کر دیا
اسلامی جمہوریہ ایران نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے تین یورپی ملکوں کی پیش کردہ قرارداد کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب کاظم غریب آبادی کا کہنا تھا کہ تہران، اس ادارے کے بورڈ آف گورنرز کی قرار داد کو یکسر مسترد کرتا ہے اور اس پر مناسب اور لازمی ردعمل ظاہر کرے گا۔
کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران آئی اے ای اے کا وہ واحد رکن ملک ہے جس نے اپنی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی اور تعاون کی اعلی ترین سطح کو قبول کر رکھا ہے اور آئی اے ای اے کو سالانہ تینتیس بار تکمیلی معائنے کی اجازت دیتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کی دو درخواستوں کو تہران کی جانب سے مسترد کیے جانے کا شور ایسے وقت میں مچایا جا رہا ہے جب ایران کو اس حوالے سے ٹھوس تحفظات ہیں جن کے بارے میں ادارے کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کواٹر ایران کے نمائندے نے کہا کہ ایسی صورتحال میں اس طرح کی ہنگامہ آرائی اور ایران کے خلاف قرار داد کی منظوری سیاسی محرکات کی حامل اور غیر تعمیری ہے۔
کاظم غریب آبادی نے مزید دسترسی کی فراہمی کی قرار داد کو ڈو مور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کسی بھی ملک اور ادارے کی جانب سے ڈومور کے مطالبے کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ قرارداد تکنیکی حقائق کے منافی ہی نہیں بلکہ غیر پیشہ وارانہ اور سیاسی محرکات کی حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ قرارداد، جن ملکوں نے پیش کی ہے وہ خود ایٹمی ہتھیاروں کے مالک ہیں یا پھر انہوں نے عام تباہی پھیلانے والے امریکی ہتھیاروں کو اپنے یہاں رکھنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کہ یہ بات عالمی اصولوں اور قوانین کا مذاق اڑانے کے مترادف نہیں ہے کہ ایسے ممالک سیف گارڈ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کریں اور پھر یہ تینوں ممالک وہ ہیں جنہوں نے جامع ایٹمی معاہدے کے حوالے سے کیے گئے وعدے پر آج تک عمل نہیں کیا ہے۔
عالمی اداروں میں ایران کے مستقل مندوب نے واضح کیا کہ ہم اس صورتحال کو امریکہ اور اسرائیل کا بچھایا ہوا جال سمجھتے ہیں جو پچھلے دو برس سے ایٹمی معاہدے کو نابود کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل آئی اے ای اے پر دباؤ ڈال کر اور من گھڑت دعووں کے ذریعے تعاون کے صحیح راستے کو مشکل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔