دنیا میں امریکہ کی ہیکڑی نہیں چل سکتی : جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اگر جوبائیڈن امریکہ میں اور عالمی سطح پر کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو انہیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے کہ اب دنیا میں امریکی تسلط اور بالادستی قائم نہیں رہ سکتی۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی امریکہ کی ناکام ترین خارجہ پالیسی تھی اور اس طرح کی پالیسی نے امریکا کو ایک باغی اور سرکش ملک بنا دیا ہے۔
وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی شکست کی وجہ ان کی خارجہ پالیسی نہیں تھی اور افسوس کہ دنیا میں ٹرمپ کی نہایت خطرناک خارجہ پالیسیوں کا اندرون ملک ان کی ناکامی میں زیادہ کردار نہیں رہا ہے اور یہ امریکی معاشرے کے لئے ایک قابل غور پہلو ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو اسے خطرے کی گھنٹی سمجھنا چاہئے اور متوجہ ہوجانا چاہئے کہ امریکی معاشرہ انتہاپسندی کی جانب بڑھ رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یورپ نے ٹرمپ کے دور سے ضرور سبق سیکھا ہوگا اور اس بات کے پیش نظر کہ خارجہ پالیسی امریکی انتخابات کا اہم موضوع نہیں تھی، انہیں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دینا چاہئے کہ ان کے مستقبل اور مصلحتوں کا فیصلہ واشنگٹن میں کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے اور ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے اور بین الاقوامی میدان میں جوبائیڈن کی کامیابی اور شکست کی کسوٹی یہ ہوگی کہ وہ خود کو اور اپنے ملک کو یہ باور کرانے میں کتنے کامیاب ہوتے ہیں کہ اب عالمی طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب جھک رہا ہے اور ان کو اسی کے مطابق چلنا ہوگا یا پھر جوبائیڈن بھی اپنے پیشروؤں کی ہی طرح عالمی طاقت کا توازن مشرق کی جانب جانے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی ناکام کوشش کریں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ ایسی پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ ایٹمی سمجھوتے میں واپس آنے کے لئے کوئی شرط رکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، اقوام متحدہ کا ممبر اور سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے قرارداد بائیس اکتیس پر عمل درآمد کا پابند ہے اور اگر واشنگٹن اس قرارداد پر عمل درآمد کرے اور پابندیاں اٹھا لے اور ایران کی اقتصادی سرگرمیوں میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالے تو تہران بھی ایٹمی سمجھوتے پر پوری طرح عمل کرے گا۔