شہدائے استقامت کے قاتلوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا جائے گا
سردار محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضا کارفورس کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس اور ان کے ساتھیوں کی مظلومانہ شہادت کی پہلی برسی کا پروگرام جمعے کے روز تہران میں منعقد ہوا جس میں عالم اسلام اور استقامتی گروہوں کی اہم شخصیات نے شرکت کی اور خطاب کیا۔
گزشتہ برس تین جنوری کو امریکی دہشتگرد فوج نے ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم پر ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر، جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل ابو مہدی المہندس کو ان کے ساتھیوں کے ہمراہ فضائی حملہ کر کے شہید کر دیا تھا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ شہید قاسم سلیمانی، حکومت عراق کی سرکاری دعوت پر بغداد پہنچے تھے اور وہ حکومت عراق کے مہمان تھے۔
شہدائے استقامت کی پہلی برسی کے پرگروام سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی سپاہ قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی نے زور دے کر کہا کہ جن لوگوں نے اس دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے انہیں جان لینا چاہئے کہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں وہ محفوظ نہیں رہیں گے اور جہاں بھی موقع ملا ان قاتلوں کو ان کے کئے کی سزا دی جائے گی۔ جنرل اسماعیل قاآنی نے کہا ہے کہ شہید سلیمانی ایرانی قوم، امت مسلمہ کے ہیرو اور اسی طرح استکباری طاقتوں کا بھرم توڑنے والے عظیم فاتح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی شیطنت سے ایران کی قدس اور استقامتی فورس کا راستہ ہرگز تبدیل نہیں ہو گا۔
ایران کی سپاہ قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جنھوں نے بھی اس انتہائی وحشیانہ جرم کا ارتکاب کیا ہے انھیں یہ جان لینا چاہئے کہ پوری دنیا میں جہاں بھی جس کو بھی موقع ملے گا ان شہدا کے قاتلوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور دے گا۔
برسی کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی نے بھی کہا کہ سردار قاسم سلیمانی کے قاتلوں کو روئے زمین پر کہیں بھی کوئی پناہ نہیں ملے گی اور ان دشمنوں کو اپنے مجرمانہ اقدامات کی سزا بھگتنا ہی پڑے گا اور زمان و مکان کا تعین استقامتی قوتیں کریں گی اور ان دشمنوں کی زندگی اب اس کے بعد سے اور بھی زیادہ سخت ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے اس دہشت گردانہ اقدام کی سزا سے نہیں بچ سکے گا اور علاقے سے امریکی فوجیوں کا انخلا سخت انتقام کا ایک جلوہ ہوگا اور یہ کہ استقامتی محاذ اپنے کسی بھی شہید کے خون سے چشم پوشی نہیں کرے گا۔
عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے سربراہ فالح الفیاض نے بھی سردار جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد اپنے ملک کے استقامتی محاذ میں مزید جوش و جذبہ پیدا ہوجانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی عوام تمام مسائل میں اپنی صحیح موجودگی کے طریقے سے بخوبی آگاہ ہو چکے ہیں جن میں اہم ترین مسئلہ فلسطین کا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سربراہ زیاد النخالہ نے بھی برسی کے پروگرام سے اپنے خطاب میں غزہ کی آج کی طاقت و توانائی کو سردار سلیمانی کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ شہید سلیمانی کو صرف اس لئے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا کہ سردار سلیمانی علاقے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے جارحانہ عزائم اور تسلط پسندانہ پالیسیوں نیز مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے تھے اور وہ ہمیشہ بیت المقدس اور فلسطین کا دفاع کرتے تھے۔
حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹیو کونسل کے سربراہ ہاشم صفی الدین نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ شہید قاسم سلیمانی کا خون ابھی استقامتی محاذ کی رگوں میں پوری طرح سے جوش مار رہا ہے، کہا کہ ہم عمل کرنے والے لوگ ہیں اور شیطان مجسم اور شرانگیزی کے مرکز امریکہ سے انتقام ضرور لیں گے۔
تہران میں یمن کے سفیر ابراہیم محمد الدیلمی نے بھی برسی کے پروگرام سے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی علاقے میں امریکہ اور صیہونی حکومت کے ناپاک ارادوں کی راہ میں استقامتی محاذ کی بنیاد و ستون تھے۔
واضح رہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کے دوران حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی کے پیش نظر شہید جنرل قاسم سلیمانی اور دیگر شہدا کی پہلی برسی کے پروگرام عوامی اجتماع کی شکل میں منعقد نہیں کئے جا رہے بلکہ کچھ اہم سیاسی اورعسکری شخصیات اور غیرملکی مہمان کی شرکت سے منعقد ہورہے ہیں۔