فلسطین کی فخریہ کامیابی میں ایران برابر کا شریک ہے: فلسطینی رہنماؤں کا اعلان
فلسطینی رہنماؤں اور تنظیموں نے حالیہ گیارہ روزہ جنگ میں حاصل ہونے والی فخریہ کامیابی میں ایران کو برابر کا شریک قرار دیتے ہوئے اسکی ہمہ جہت حمایت و مدد کا شکریہ ادا کیا ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی سے ٹیلیفون پر گفتگو کی۔ اس گفتگو میں انہوں نے غزہ کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی بارہ روزہ جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے خلاف یہ جنگ ایک ایسی تاریخی جنگ ہے جس میں تمام فلسطینی گروہ متحد ہو گئے۔
انہوں نے اسی طرح غاصب صیہونیوں کے خلاف اس کامیابی کے حصول کے لئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے سابق کمانڈر شہیدِ راہِ قدس، جنرل قاسم سلمیانی کی جد و جہد کو خاص طور پر سراہا اور کہا کہ ہر میدان میں ایران ہمارے ساتھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حاصل ہونے والی اس کامیابی میں بھی ایران برابر کا شریک ہے اور آئندہ بیت المقدس کی آزادی میں بھی ایران ہمارے ساتھ رہے گا۔
اس گفتگو میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر جنرل حسین سلامی نے بھی کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطین کی حمایت کرنے کے اپنے اصولی موقف پر کاربند ہے اور آئندہ بھی رہے گا۔
اطلاعات کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سے بھی بذریعہ ٹیلی فون رابطہ کرکے فلسطینی قوم اور استقامتی محاذ کی عظیم فتح کے مختلف پہلووں پر بات چیت کی۔ اس ٹیلی فونی بات چیت کے دوران "سیف القدس" سے موسوم حالیہ جنگ میں فلسطینی قوم اور استقامتی محاذ کی بڑی کامیابی کے سیاسی اور دفاعی پہلووں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے اس موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی مدد و حمایت کی قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیں ہر ممکن مالی و اسلحہ جاتی مدد فراہم کی ہے جس پر ہم ایران کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے بعض اُن عرب اور اسلامی ملکوں کا بھی شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے اس جنگ کے تعلق سے مناسب موقف اختیار کیا۔
یہ بھی دیکھئے: فلسطین کی کامیابی آپ کی حمایت و مدد کی مرہون منت ہے:فلسطینی رہنما کا رہبر انقلاب اسلامی کے نام اہم تہنیتی پیغام
جہاد اسلامی فلسطین کے فوجی بازو کے ترجمان ابو حمزہ نے بھی غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں حاصل ہونے والی فخریہ فتح میں ایران اور تحریک مزاحمت کے تمام فلسطینی گروہوں کو برابر کا شریک قرر دیا۔ ابو حمزہ نے کہا کہ ہماری جنگ کی بنیاد اور وجہ بیت المقدس ہے جب کہ ہماری کامیابی کی وجہ استقامت و پامردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگی گھن گرج کی آوازیں فی الحال منقطع ہیں تاہم ہمیں ایک طویل راستہ طے کرنا ہے جسے ترک نہیں کیا جا سکتا۔
جہاس اسلامی کے فوجی بازو کے ترجمان نے کہا ہم نے صیہونی دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے ہیں، غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں کامیابی کا ایک اور سنگ میل عبور کر لیا ہے اور صیہونی طاقت کا بھرم توڑ کر رکھ دیا ہے۔ ابو حمزہ نے اس جنگ میں غاصب صیہونی حکومت کی حتمی شکست پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نتن یاہو کا غرور اس وقت خاک میں مل گیا جب ہم نے صیہونی بستیوں کو ملبوں کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جوان اس بات کے منتظر تھے کہ صیہونی دشمن غزہ کی طرف پیش قدمی کرنے کی غلطی کرے تو پھر اُسے مزہ چکھائیں۔
دوسری جانب حماس کے سربراہ نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطین کے عوام قدسِ شریف اور مسجد الاقصی کے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور لاکھوں افراد پورے فلسطین سے مسجد الاقصی کی حمایت کے لئے چل پڑے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ ہمارے سامنے نئے افق نمایاں ہو گئے ہیں اور فلسطین کی مرکزیت کے ساتھ امت اسلامیہ کی جہادی تاریخ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ صیہونی حکومت نے گیارہ روزہ جنگ کے دوران غزہ کے نہتھے شہریوں پر حملے کرکے مجموعی طور پر دو سو تینتالیس فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جن میں چھیاسٹھ معصوم بچے بھی شامل ہیں۔