ایران کا وہ شہر جسے خدا نے آزاد کرایا ، ایرانی جانبازوں کا یادگار کارنامہ جو تاریخ میں ثبت ہو گيا
آج 3 خرداد مطابق 24 مئی خرمشہر کی آزادی کی سالگرہ کا دن ہے۔ اس شہر کو 1982میں 578 دن کے قبضے کے بعد عراق کی بعثی حکومت کے قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے جنوب میں ایک شہر واقع ہے جسکا نام خرم شہر ہے۔ یہ شہر عراق کی جانب سے ایران پر مسلط کردہ 8 سالہ جنگ کے دوران عراقیوں کے قبضہ میں چلا گیا تھا جسے 24 مئی 1982عیسوی کو ایرانی افواج نے آزاد کرایا۔
یہ آزادی ایران کے لئے اس قدر اہمیت کی حامل تھی کہ اسے ایران کی عزت و قوت کی علامت سمجھا جانے لگا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ خرم شہر کی آزادی کے بعد اسن مسئلہ کی حساسیت و اہمیت کے پیش نظربانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا :خرمشہر کو خدا نے آزاد کرایا ۔
24 مئی 1982عیسوی کو جب صدام کی بعثی فوج کے ڈیڑھ سالہ قبضے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے سرفروشوں اور جانبازان اسلام نے خرمشہر کو واپس اپنی آغوش میں لیا تو اس وقت دنیا کے بڑے بڑے سیاسی اور دفاعی نظریہ پردازوں کے ہاتھوں سے طوطے اڑگئے اورعالمی سطح پر دفاعی اور جنگی اسٹریٹیجی و حکمت عملی پر از سر نوجائزہ لیا جانے لگا۔
اسلامی جمہوریہ ایران پر جارحیت کے کچھ ہی دنوں بعد ڈکٹیٹر صدام کی بعثی فوج نے جسے دنیا کی تمام بڑی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی خرمشہر پر قبضہ کیا تھا ۔
صدام نے کہا تھا کہ اگر ایرانیوں نے خرمشہر کو واپس لے لیا تو ہم بصرہ کی چابی بھی انہیں دے دیں گے ۔
خرمشہر جس پر صدام کی بعثی فوج کا تقریبا ڈیڑھ سال تک قبضہ تھا اس وقت سیاسی اور فوجی میدانوں میں ایران اور عراق دونوں کی فتح و شکست کے معیار میں تبدیل ہوچکا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے غیورعوام ہر سال 24 مئی کو خرمشہر کی آزادی کی سالگرہ کوایک جشن کے طور پرمناتے ہیں اور اپنے قومی ہیروز کو جنہوں نے خرمشہر کی آزادی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا خراج تحسین پیش کرتے ہیں تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے اس سال محدود پیمانے پر اور وہ بھی طبی اصولوں کے دائرے میں خرم شہر کی آزادی کا جشن منایا جا رہا ہے۔