نیٹو کے سرغنہ نے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنی وفاداری ثابت کی
معاہدہ شمالی اقیانوس نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے اسرائیل کی ہاں میں ملاتے ہوئے ، ایران کی میزائل طاقت اور پرامن ایٹمی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بریسلز میں صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ یائیر لپید کے ساتھ ملاقات میں، نیٹو کے سیکریٹری جنرل ہینس اسٹولٹنبرگ نے ایران کی دفاعی اور اسحلہ جاتی طاقت کے بارے میں بے بنیاد خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسرائیل کے ایٹمی ہتھیاروں سے خطے اور دنیا کو درپیش خطرات کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر تہران پر خطے میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ایران پر خطے میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام ایسے وقت میں عائد کیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے غاصبانہ قبضے اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدوں سے روگردانی کے سبب پورا خطہ ٹائم بم میں تبدیل ہوچکا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے بیان کے برخلاف، ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق ایران کی تمام تر ایٹمی سرگرمیاں پرامن ہیں اور ان کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی تعلیمات کی روشنی اور عالمی معاہدوں کو خاطر میں رکھتے ہوئے ایٹمی یا عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے کی کبھی کوشش نہیں کی بلکہ ایسے ہتھیاروں کو حرام سمجھتا ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے درحقیقت اسرائیلی حکام اور ان کے امریکی ہمنواؤں کے ایران مخالف الزامات کو اپنی زبان سے دہرانے کی کوشش کی ہے جسکا مقصد عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے۔
اسٹولٹن برگ نے ایران کے خلاف صیہونیوں کے الزامات کا اعادہ ایسے وقت میں کیا جب نیٹو کے علاقائی اور عالمی کردار اور اقدامات کے حوالے سے عالمی رائے عامہ کے ذہنوں میں ٹھوس سوالات گردش کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ نیٹو، دوسروں کو نصیحت کرنے سے پہلے، افغانستان میں جنگی جرائم میں اپنی مشارکت کا جواب دے اور اپنی گرتی ہوئی ساکھ بحال کرنے کی کوشش کرے۔
افغانستان پر امریکہ اور نیٹو کی لشکر کشی کو بیس سال گزرنے کے باوجود یہ ملک جنگ، تشدد، بدامنی اور منشیات کی پیداوار جیسے مسائل کا شکار ہے۔ افغانستان اور عراق کی موجودہ صورتحال، بدنام زمانہ مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے جرائم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کم سے کم پچھلے دوعشروں کے دوران نیٹو کی پالیسیاں ہی خطے میں بدامنی، جنگ اور تشدد کے فروغ کا باعث بنی ہیں۔
بریسلز میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے نے، نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس قسم کے گمراہ کن اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے نیٹو کی ساکھ بحال کرنے اور اس کے سیکریٹری جنرل کے وقار کو بلند کرنے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔