Aug ۰۹, ۲۰۲۱ ۱۳:۲۵ Asia/Tehran
  • یورپی ملکوں کے بیانات قابل مذمت ہیں، ایران 

اسلامی جمہوریہ ایران نے غاصب صیہونی حکومت کے آئل ٹینکر پر حملے کے بارے میں یورپی یونین کےخارجہ پالیسی چیف کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے اسے سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔

پیر کو تہران میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل کا بیان نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ اس قسم کے بیانات سے خلیج فارس اور بحیرہ عمان کے سمندری علاقوں کے امن و استحکام میں بھی کوئی مدد نہیں ملے گی۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ناجائز صیہونی ریاست کی سرکاری دہشت گردی اور آزادانہ جہازرانی کے خلاف اس کے تخریب کارانہ اقدامات پر یورپی ملکوں کی خاموشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں کو جانبدارانہ رویوں سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح کے رویئے سے خود ان کی  باتوں اور کردار پر حرف آتا ہے۔

یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کے انچارج جوزف بورل نے اسرائیل، برطانیہ اور امریکہ کی جانب سے ایران پر لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بحیرہ عمان میں نشانہ بننے والے اسرائیلی بحری جہاز کے بارے میں یورپی عہدیداروں کے بیان کے حوالے سے  ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کے بارے میں برطانوی وزیر خارجہ کا بیان بھی کوئی نئی بات نہیں بلکہ تہران کے خلاف  لندن کے روایتی غیر ذمہ دارانہ بیانات کا تسلسل شمار ہوتا ہے۔   

انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان کے بعد تہران میں برطانیہ اور رومانیہ کے سفیروں کو طلب کرکے ایران کا موقف واضح کردیا گیا ہے کہ خلیج فارس کی سلامتی ہماری ریڈ لائن ہے۔

 سعید خطیب زادے نے کہا کہ بین الاقوامی سمندروں میں جہازرانی کی سلامتی کے بارے میں ایران کو بھی گہری تشویش ہے اور چند سال قبل خود برطانیہ تھا جس نے آزادانہ جہاز رانی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے  ایک بحری جہاز کو اغوا کرلیا تھا تاہم اس کی یہ کوشش ناکام رہی تھی۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ویانا میں ایٹمی مذاکرات کے از سرنو آغاز کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تہران نے ہرگز ویانا مذاکرات کو ترک نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران میں جمہوری طریقے سے انتقال اقتدار کا عمل انجام پایا ہے اور فطری طور پر مجریہ کی ٹیم میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔ صدر ایران نے اپنی تقریب حلف برداری میں صراحت کے ساتھ کہا تھا کہ ہم پابندیوں کا خاتمہ چاہتے ہیں البتہ یہ کام عوام کے اعلی  مفاد اور طے شدہ طریقہ کار کے مطابق انجام پائے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پچھلا ہفتہ سفارتی اور سیاسی لحاظ سے انتہائی مصروف گزرا ہے اور اس دوران مختلف ممالک کے اعلی سطحی وفود نے تہران میں صدر سید ابراہیم رئیسی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی جن میں کئی ملکوں کے صدور، وزرائے اعظم، وزرائے خارجہ اور بعض دوسرے اعلی  حکام شامل تھے۔  

ٹیگس