Sep ۰۷, ۲۰۲۱ ۱۷:۲۰ Asia/Tehran
  •  غیر ملکی سفرا سے ایران کے وزیر خارجہ کا خطاب

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے تہران میں دوسرے ملکوں کے سفیروں اور نمائندوں سے ملاقات میں ایٹمی معاہدے کی معطلی کا ذمہ دار امریکیوں کو قرار دیا ہے ۔ انھوں نے اسی کے ساتھ افغانستان میں تمام اقوام اور قبائل کی مشارکت سے وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل اور خطے کے مسائل کے حل کے لئے علاقائی ملکوں کے درمیان بات چیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پیر کی شام تہران میں دنیا بھر کے ملکوں کے سفیروں اور نمائندوں سے خطاب میں کہا کہ ایران ہر ایسی بات چیت کا خیر مقدم کرے گا جس سے ایرانی عوام کے مفادات اور حقوق کے حصول میں مدد ملے ۔انھوں نے کہا کہ ہم ایسے معقول اور متین مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں جن سے ہمارے عوام کے حقوق حاصل ہوں ۔

وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم ایسے مذاکرات کو جن کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو اور صرف وقت ضایع ہو ، مفید نہیں سمجھتے ۔انھوں نے افغانستان کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں، سبھی اقوام و قبائل کی مشارکت سے وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل کے لئے سبھی فریقوں سے رابطہ ضروری ہے۔

حسین امیر عبداللہیان نے افغانستان کے موجودہ حالات کو تشویشناک بتاتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے لئے انسان دوستانہ امداد کی ترسیل ہماری پہلی ترجیح ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود ہم نے کوشش کی ہے کہ افغانستان سے ملحقہ ہماری سرحدی گزرگاہیں ، امداد رسانی کے لئے کھلی رہیں ۔انھوں نے علاقائی ملکوں کے ساتھ بات چیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے کے ملکوں کے ساتھ بات چیت ہمارے بنیادی اصولوں میں شامل ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقائی ملکوں کے درمیان باہمی بات چیت اور مذاکرات کو ہم علاقے کے موجودہ حالات سے نکلنے کا واحد راستہ سمجھتے ہیں ۔

ایران کے وزیر خارجہ نے یورپ کے ساتھ روابط کے بارے میں کہا کہ تہران کی نئی حکومت کی خارجہ پالیسی میں یورپ کے ساتھ متوازن روابط مد نظر رکھے گئے ہیں ۔ انھوں نے اسی کے ساتھ وضاحت کی کہ ایران کی نظر میں یورپ صرف برطانیہ، فرانس اور جرمنی پر مشتمل ٹرائیکا میں ہی منحصر نہیں ہے۔

 

ٹیگس