اپنی سلامتی کے سلسلے میں غیر قوتوں پر بھروسہ کسی سانحے سے کم نہیں، علاقائی ممالک ایران کی طاقت اور دانشمندی کو نمونہ عمل بنائیں: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خطے میں بیرونی مداخلت کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امام حسین ملٹری یونیورسٹی میں، فوجی افسران کی مشترکہ پاسنگ آوٹ پریڈ سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مسلح افواج کو سربلند ایرانی قوم اور طاقتور نیز وطن عزیز کی سلامتی کی مستحکم فصیل قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے شمال مغربی ہمسایہ ملکوں کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ شمال مغربی ملکوں کے مسائل کا حل، ان ملکوں میں بیرونی ملکوں کی عسکری مداخلت کی روک تھام میں مضمر ہے۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ خطے میں بیرونی مداخلت نقصاد دہ ہے اور تمام مسائل کو بیرونی قوتوں کی مداخلت کے بغیر حل کیا جانا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ خطے کے ملکوں کو چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں ایران اور ایران کی مسلح افواج کی طاقت اور دانشمندی کو نمونہ عمل بنائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سلامتی کو ملکی ترقی و پیشرفت کی اساس اور بیرونی طاقتوں پر بھروسہ کیے بغیر ملکی سلامتی کو یقینی بنائے جانے کو انتہائی اہم قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ البتہ ایرانی عوام کے لیے یہ عام سی بات ہے لیکن دیگر ملکوں حتی یورپی ممالک بھی اس حوالے سے مشکلات کا شکار ہیں۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یورپ اور امریکہ کے درمیان حالیہ چپقلش کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ بعض یورپی ملکوں نے امریکی اقدام کو پیٹھ میں خنجر گھوپنے کے مترادف قرار دیا ہے، دوسرے لفظوں میں یورپی ممالک یہ کہہ رہے ہیں کہ انہیں نیٹو اور امریکہ کے بغیر اپنی سلامتی کا تحفظ کرنا ہوگا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جب یورپی ممالک بھی امریکہ پر بھروسہ کرنے کی وجہ سے اپنی سلامتی کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہیں تو ان ممالک کا حساب پوری طرح واضح ہے جنہوں نے اپنی فوجوں کو امریکہ اور دیگر بیرونی ملکوں کے کنٹرول میں دے رکھا ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دوسرے کے بھروسے پر اپنی سلامتی کے تحفظ کو ایک وہم قرار دیا اور فرمایا کہ اس وہم میں مبتلا ہونے والوں کے منہ پر جلد طمانچہ پڑے گا، کیونکہ کسی بھی ملک کی سلامتی، جنگ اور امن جیسے معاملات میں بیرونی مداخلت، کسی سانحے سے کم نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کو ظاہری اور جھوٹی طاقت کا ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بیس سال قبل امریکہ نے طالبان کو سرنگوں کرنے کے لیے افغانستان پر لشکر کشی کی تھی اور اس طویل لشکر کشی کے دوران انہوں نے قتل و جرائم کا ارتکاب کیا اور بے پناہ تباہی مچائی، لیکن تمام تر جانی اور مالی نقصان کے بعد حکومت، طالبان کے سپرد کرکے باہر نکل گئے اور یہ تمام ملکوں کے لیے سبق آموز واقعہ ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ امریکہ اور اس جیسے ملکوں کے ہالی ووڈ اسٹائل، فلمی دکھاوا ہیں، کیونکہ ان کی حقیقت وہی ہے جو افغانستان میں دیکھی گئی ہے۔
ایران کی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف نے امریکی فوج کے حوالے سے مشرقی ایشیائی اقوام میں پائی جانے والی نفرت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے جہاں بھی مداخلت کی ہے، اسے وہاں قوموں کی نفرت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ خطے کی بھلائی اس میں ہے کہ تمام ممالک کے پاس مستقل اور اپنی قوموں پر بھروسہ کرنے والی فوج ہو اور ہمسایہ ملکوں کی مسلح افواج کے ساتھ جڑی رہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خطے کی مسلح افواج، علاقائی سلامتی کا تحفظ کر سکتی ہیں اور انہیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے، بیرونی افواج کو مداخلت اور موجودگی کی اجازت نہیں دینا چاہییے۔