تہران میں افغانستان سے متعلق بین الاقوامی اجلاس، وسیع البنیاد حکومت کی تشکیل اور افغان عوام کی مدد کی ضرورت پر سبھی کا اتفاق
افغانستان کے ہمسایہ ملکوں کا دوسرا اجلاس تہران میں منعقد ہوا جس میں افغانستان کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ وہاں قیام امن اور ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے طریقوں پر بات چیت ہوئی۔ اجلاس کی افتتاحی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے ایران کے نائب صدر محمد مخبر نے کہا ہے کہ افغانستان کے پڑوسی ملکوں میں امن و استحکام کا دارومدار افغانستان میں امن و استحکام کے قیام پر ہے۔
ایران کے نائب صدر محمد مخبر نے بدھ کے روز تہران میں منعقدہ افغانستان کے پڑوسی ملکوں کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ افغانستان اور اس کے پڑوسی ملکوں کے درمیان گہرے تاریخی و ثقافتی رشتے ہیں اور اس رو سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ صورت حال کچھ ایسی ہے کہ علاقے کے تمام ملکوں کی سیکورٹی اور امن و استحکام کے مسائل ایک دورے سے جڑے ہوئے ہیں۔
محمد مخبر نے کہا کہ افغانستان پر امریکہ کے بیس سالہ غاصبانہ تسلط کا نتیجہ بدامنی، انتہا پسندی، دہشت گردی میں اضافے اور اقتصادی بدحالی کے سوا اور کچھ برآمد نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں ایک مستحکم وسیع البنیاد قومی حکومت تشکیل دیئے جانے کی ضرورت ہے اور اس راہ میں پائی جانے والی رکاوٹوں کو بھی دور کیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ملک میں قیام امن اور تعمیر نو میں مدد و تعاون کیا جائے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بھی امید ظاہر کی کہ تہران میں منعقدہ افغانستان کے پڑوسی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں افغانستان کے اندر، علاقے کے ملکوں اور عالمی برادری کو واحد مشترکہ پیغام ارسال کرنے میں کامیابی حاصل ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ ایران، افغانستان میں ایک وسیع البنیاد قومی حکومت کی تشکیل کی حمایت کرتا ہے۔
وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ افغان شہریوں اور پڑوسی ممالک کی سیکورٹی اور افغانستان سے ملنے والی مختلف ملکوں کی سرحدوں پر امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری سب سے پہلے کابل کے حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے اور ہم سب کو چاہئے کہ افغانستان کو موجودہ صورت حال سے باہر نکالنے میں اس ملک کی مدد کریں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے دیگر ملکوں کے امور میں عدم مداخلت، انکے قومی اقتدار اعلی کے احترام اور ارضی سالمیت کے تحفظ کو اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کا بنیادی اصول قرار دیا اور کہا کہ اگر آج تہران کے اجلاس میں افغانستان میں وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے بارے میں ایک مستحکم پیغام دیا جا رہا ہے تو اس کی وجہ تاریخ میں افغان عوام کی غاصبوں کے خلاف جد وجہد اور پچھلے عشروں کے دوران افغانستان کو درپیش چلینجز ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کی میزبانی میں تہران میں افغانستان کے پڑوسی ملکوں کے وزرائے خارجہ کا دوسرا اجلاس ایران کے نائب صدر کی تقریر سے بدھ کی صبح شروع ہوا ہے۔
ایران، چین، پاکستان، ترکمنستان، ازبکستان اور تاجیکستان افغانستان کے ہمسایہ ممالک ہیں۔ اجلاس میں روس اور چین کے وزرائے خارجہ نے ویڈیو لینک کے ذریعے شرکت کی جبکہ افغانستان کے امور میں چین کے خصوصی نمائندے اور تہران میں روس کے سفیر نے اس اجلاس میں شرکت کی ہے۔