Oct ۳۰, ۲۰۲۱ ۱۷:۱۳ Asia/Tehran
  • جوبایڈن انتظامیہ ٹرمپ حکومت کی شکست خوردہ پالیسیوں پر گامزن ہے، اُسے بھی کوئی نتیجہ نہیں ملنے والا: ایران

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے تہران کے خلاف واشنگٹن کی نئی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے ہتھیکنڈوں اور دباؤ سے ایران کے اپنے عزم و ارادے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ایران کی شخصیات اور اداروں و کمپنیوں کے خلاف عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کی مذمت اور امریکہ کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایران کے خلاف نیا امریکی اقدام وائٹ ہاؤس کی اعلان کردہ پالیسی اور اس کے دعوے کے سراسر منافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسی حکومت کہ جو جب سے اقتدار میں آئی ہے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپسی کا دعوی کرتی رہی ہے تاہم عمل میں امریکہ کی ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں پر ہی عمل کر رہی ہے، اس بات کا پیغام دے ہی ہے کہ حقیقت میں امریکہ میں کسی کی بھی حکومت پر ہرگز کوئی اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

سعید خطیب زادہ نے کہا کہ امریکہ کی ہر حکومت نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران میں پائے جانے والے حقائق کو درک کرنے سے قاصر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کے اس قسم کے اقدامات، تہران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی ٹرمپ حکومت کی شکست خوردہ پالیسیوں اور ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے نفاذ کے مقاصد ناکام ہونے کے جاری ایک سلسلے کے آئینہ دار ہیں۔

ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران کے خلاف دباؤ ڈالنے اور غیر قانونی و ظالمانہ پابندیوں کے نفاذ سے امریکہ اب تک تہران کے خلاف اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کر سکا ہے اور اب بھی اسے ناکامی کے سوا اور کوئی نتیجہ نہیں ملے گا۔

امریکی وزارت خزانہ نے امریکی آمریت کا ایک اور ثبوت پیش کرتے ہوئے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان پابندیوں کا اعلان ایسی حالت میں کیا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے طریقۂ کار کے بارے میں ویانا میں مذاکارت کا سلسلہ پھر شروع ہونے والا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ نے جمعے کے روز ایران کی چار شخصیات اور اصفہان و قم کی دو کمپنیوں  اور اسی طرح لائبیریا کے پرچم تلے ایک عمانی تیل بردار بحری جہاز کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ کی جانب سے ان پابندیوں کے نفاذ کی وجہ ایران کے ڈرون طیاروں کے پروگرام اور امریکی مفادات کو لاحق خطرات، بتائی گئی ہے۔

امریکہ کی جوبائیڈن انتظامیہ ایران کے خلاف ٹرمپ حکومت کی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسیوں پر ہمیشہ تنقید کرتی رہی ہے اور اس نے بارہا اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ ایران کے خلاف اس قسم کے اقدامات کبھی کارگر واقع نہیں ہوئے ہیں۔

اس اقدام سے اس حقیقت کی عکاسی ہوتی ہے کہ جوبائیڈن حکومت ایک جانب بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں واپسی کا راگ الاپتی رہی ہے اور دوسری جانب وہ ایران کے خلاف ٹرمپ دور حکومت کی پالیسیوں پر ہی عمل کر رہی ہے۔ جوبائیڈں کو اقتدار میں آئے دس ماہ پورے ہو رہے ہیں مگر اس نے اپنے اعلان کردہ وعدے پر عمل کرنے کے لئے نہ صرف کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی ہے بلکہ وہ ٹرمپ کی شکست خوردہ پالیسیوں کو ہی پھر آزما رہی ہے، حالانکہ جوبائیڈن نے اپنی انتخابی مہم میں بھی بین الاقوای ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے فیصلے کو نادرست قرار دیتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی امریکی پالیسیاں ناکام ثابت ہوئی ہیں اور وہ اگر اقتدار میں آتے ہیں تو اس معاہدے میں دوبارہ واپسی کریں گے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بارہا اعلان کیا ہے کہ اس بات کے پیش نظر کہ امریکہ ایٹمی معاہدے سے علیحدہ ہوا ہے اور اس نے ہی اس بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے،اسے ہی پابندیوں کا خاتمہ کر کے اس معاہدے میں واپس لوٹنا ہو گا اور اسے عملی طور پر پابندیوں کا خاتمہ کرنا ہو گا، پھر اس کے بعد ایران پابندیوں کے عملی خاتمے کا جائزہ لے گا۔ البتہ ایران نے اس بات پر بھی تاکید کی ہے کہ اسے اس بات کی کوئی جلدی نہیں ہے کہ امریکہ ایٹمی معاہدے میں فوری طور پر واپس لوٹے۔

ٹیگس