Nov ۱۲, ۲۰۲۱ ۰۸:۵۲ Asia/Tehran
  • فائل فوٹو
    فائل فوٹو

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے برطانوی روزنامہ گارڈین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مغربی فریقوں کے ساتھ ایران کی دفاعی و سکیورٹی صلاحیت و توانائی کے موضوع پر مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا۔

فارس نیوز کے مطابق جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی اور نتیجتاً پابندیوں کے خاتمے کے لئے جاری مذاکرات کے لئے سرگرم عمل ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر مذاکرات کار علی باقری نے برطانوی روزنامے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی او اے کا اپنا خاص ڈھانچہ ہے اور غیر ایٹمی مسائل کا اُس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اس لئے ایران اپنی دفاعی توانائیوں پر کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کرے گا۔

انہوں نے ویانا مذاکرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اس بات کا خواہاں ہے کہ امریکہ یہ ضمانت دے کہ وہ پھر سے جامع ایٹمی معاہدے سے باہر نہیں نکلے گا۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے اسی طرح ارنیا نیوز سے بھی گفتگو کی جس میں انہوں نے برطانیہ کے پاس موجود ایران کی چار سو میلین پوند کی رقم کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اصل قرض، اسکی ادائگی اور اسکی رقم کے سلسلے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت پائی جاتی ہے، مگر ایک چیز جو اسکی ادائگی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے وہ ادائگی کا طریقہ کار ہے جس کے بارے میں لندن اور تہران کے مابین مذاکرات جاری ہیں۔

واضح رہے کہ انیس و چوہتر اور انیس و چھیتر کے درمیان ایران اور برطانیہ کے مابین پندرہ سو چیفٹن ٹینک اور ڈھائی سو بکتر بند گاڑیوں کی خریداری کو لے کر چار سو ملین پونڈ مالیت کا ایک معاہدہ طے پایا تھا جو ایران کی جانب سے رقم کی ادائگی ہو جانے کے باوجود بعدِ انقلاب اسلامی، مغرب کی ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی وجہ سے عملی نہ ہو سکا اور برطانیہ نے نہ تو ایران کی ادا کردہ رقم اُسے واپس لوٹائی اور نہ ہی اُس کے عوض معاہدے میں درج ہتھیار ایران کے سپرد کئے۔

ہیگ کی بین الاقوامی عدالت نے اس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے برطانیہ کو ایران کے قرض کی ادائگی اور اسکے نقصان کی بھرپائی کا پابند بنایا ہے۔

 

ٹیگس