نیک نیتی کے ساتھ ویانا مذاکرات میں واپس آئیں گے : یورپی ٹرائیکا
ایٹمی سمجھوتے کے رکن تین یورپی ممالک نے ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد شروع کرنے کے حوالے سے ہونے والے ویانا مذاکرات میں نیک نیتی سے شرکت کرنے کا دعوا کیا ہے۔
یورپی ٹرائکا برطانیہ، جرمنی اور فرانس نے ایٹمی انرجی کے بورڈ آف گورنرس کے اجلاس میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد کے لئے ہونے والے ویانا اجلاس میں نیک نیتی سے شرکت کریں گے۔
برطا نوی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم مذاکرات کے لئے نیک نیتی کے ساتھ ویانا میں واپس آئیں گے تاکہ جون میں جہاں بات رکی تھی دوبارہ وہیں سے شروع ہوجائے۔ برطانیہ جرمنی اور فرانس نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ ہمارا خیال ہے کہ ایک ایسے اتفاق رائے کا حصول ممکن ہے جس سے ایران ایٹمی معاہدے پرمکمل عمل درآمد شروع کر دے اور امریکہ اس معاہدے میں واپس آجائے۔
جامع ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں نے ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنی وعدہ خلافیوں اور امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کی ضرورت کو نظرانداز کرتے ہوئے پوری ڈھٹائی کے ساتھ کہا ہے کہ ایران کو چاہئے کہ آئندہ مذاکرات کے لئے ملنے والے موقع سے فائدہ اٹھائے اور ایٹمی سمجھوتے پر مکمل عمل دآمد شروع کردے۔
درایں اثنا ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی میں یورپی یونین کے سفیر نے بدھ کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس کے اجلاس میں یورپی یونین کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد اور اس کی مسلسل حمایت پر زوردیا۔ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی میں یورپی یونین کے سفیر اسٹیفن کلیمینٹ نے اعلان کیا کہ یونین نے ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن میں بڑے پیمانے پر سفارتی کوششوں کے ساتھ ہی تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کے کوارڈی نیٹر کی حیثیت سے رابطوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یورپی یونین انتیس نومبر کو ہونے والے ایٹمی سمجھوتے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس اور ایٹمی سمجھوتے پر مکمل اور موثرعمل درآمد شروع کرنے کی ضمانت کے طریقوں پرغور و فکر اور تبادلہ خیال کا خیرمقدم کرتی ہے۔
انھوں نے اس بات کہا کہ یورپی یونین اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکل جانے اور اس کی جانب سے پابندیاں دوبارہ عائد کئے جانے سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
آئی اے ای اے میں یورپی یونین کے نمائندے نے اسی کے ساتھ کہا کہ ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے پر مکمل اور قابل تصدیق عمل درآمد کے ساتھ ہی ایٹمی موضوع سے متعلق پابندیوں کی منسوخی مجوزہ سمجھوتے کا اہم حصہ ہے۔
دوسری طرف ایٹمی انرجی کے بورڈ آف گورنرس کے اجلاس میں روس کے نمائندے نے کہا ہے کہ ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کا نکلنا اور ظالمانہ پابندیوں کا نفاذ اس سمجھوتے پر عمل درآمد کے سلسلے میں موجودہ مسائل کی اصلی وجہ ہے۔ آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرس میں روسی نمائندے میخائیل اولیانوف نے ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے اور پابندیوں کے باعث پڑنے والے بہت زیادہ دباؤ کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ اس سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد کا راستہ ویانا مذاکرات سے گذرتا ہے۔
ایران اور گروپ چار جمع ایک کے درمیان ویانا میں اب تک مذاکرات کے چھے دور انجام پا چکے ہیں اور ایٹمی معاہدے کے سبھی فریق پیر ۲۹ نومبر کو پانچ مہینے کے وقفے کے بعد ایک بار پھر ویانا میں اکٹھا ہو رہے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ہمیشہ یہ اعلان کیا ہے کہ اسی صورت میں ایٹمی سمجھوتے پر مکمل عمل درآمد شروع کیا جائے گا جب امریکہ کی جانب سے اس طرح تمام پابندیاں منسوخ کی جائیں کہ ان کی سچائی پرکھی جا سکے ۔