امریکہ علاقے میں صرف بحران کے درپے ہے، علی شمخانی
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ عراق و شام میں داعش کے زوال اور استقامتی محاذ کی کامیابیوں کے بعد امریکہ علاقے میں نئے نئے بحران و بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری ایڈمرل علی شمخانی نے تہران میں شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد سے گفتگو کرتے ہوئے علاقے کے حالات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انھوں نے شام میں سیکورٹی بحران پیدا کئے جانے کو امریکی و صیہونی سازش قرار دیا اور اس کے خطرناک نتائج پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی و صیہونی سازش سے پورے علاقے کی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری ایڈمرل علی شمخانی نے سرزمین شام پر غاصب صیہونی حکومت کی جاری جارحیت کی شدید مذمت کی اور اسے لبنان و فلسطین پر اس غاصب حکومت کی جاری جارحیت کا ہی سلسلہ قرار دیا۔
اس ملاقات میں شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے بھی شام کی حکومت اور عوام کے لئے ایران کی جانب سے ہمہ جہتی حمایت کی قدردانی کرتے ہوئے شام میں امریکہ کی غیر قانونی موجودگی کو اپنے ملک کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے سراسر منافی قرار دیا۔
اس سے قبل شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے پیر کی رات ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں صدر مملکت نے کہا کہ اس وقت شام غاصب صیہونیوں کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر ہے۔
اس ملاقات میں شام کے وزیر خارجہ نے بھی کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کا ناحق بہایا گیا خون دونوں ملکوں کی قوموں کے روابط کے گہرے بندھن کی ضمانت ہے ۔ انھوں نے کہا ہمارا خیال ہے کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی سب سے متعلق ہیں اور ہم شہدا کی فداکاریوں کو ہرگز فراموش نہیں کر سکتے۔
شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے کہا کہ شامی قوم کی استقامت اور مزاحمتی تحریک کی بدولت امریکہ و غاصب صیہونی حکومت اور علاقے میں ان کی آلہ کار حکومتوں کے منصوبے ناکام ہو جائیں گے اور ان کے ناپاک منصوبوں پر پانی پھر جائے گا۔
انھوں نے اسی طرح پیر کی رات ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ شام کی حکومت ایران کے ساتھ سیاسی تعلقات کی تقویت کے لئے خاص دلچسپی رکھتی ہے اور شام نے ایران کے لئے اپنی منڈی اور تعمیرنو کے دروازے کھول رکھے ہیں۔
فیصل مقداد نے کہا کہ مشکل ان ملکوں کے تعلق سے ہے جو شام میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں مگر اب تک انھوں نے موثر اقدامات انجام نہیں دیئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم ہر اس اقدام کا خیرمقدم کریں گے جو شام کے خلاف پابندیوں کے خاتمے سے متعلق عمل میں لایا جائے اور شام میں ایران کی شراکت کا بھی تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں۔
شام کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم ایران اور شام کے تعلقات اعلی ترین سطح پر پہنچانا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ویانا مذاکرات کے سلسلے میں ہمیں ایرانی حکام کی صلاحیتوں اور دانشمندی پر پورا بھروسہ ہے تاکہ اسرائیل اور اس کے حامی مغربی ملکوں کی کوئی بھی چال پوشیدہ نہ رہ سکے۔
قابل ذکر ہے کہ شام کے وزیر خارجہ پیرکو ایران کے دورے پر تہران پہنچے ہیں۔